اسلام آباد: (آئی پی ایس) حکومت نے لاپتہ شہری کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ شہری عمر عبداللہ کی بازیابی کیلئے ان کی اہلیہ زینب زعیم کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی، جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ لاپتا شہری کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں حکومت کی جانب سے 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کر دی گئی ہے۔
عمر عبداللہ کے والد خالد عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو اس پیش رفت سے آگاہ کیا، اس موقع پر وزارتِ دفاع کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو ان کیمرہ بریفنگ دی گئی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں لاپتہ شہری سے متعلق رپورٹ پیش کی اور گزارش کی کہ ان کیمرہ بریفنگ سے قبل عدالت اس رپورٹ کا جائزہ لے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو یاد دلایا کہ 2018ء میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ شہری کے مقدمے میں اس وقت کے آئی جی، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، ایس ایس پی اور تفتیشی افسر پر جرمانے عائد کئے تھے، تاہم آج تک ان احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
وکیل نے مزید کہا کہ 2017ء میں اسی عدالت کے روبرو تفتیشی افسر نے تسلیم کیا تھا کہ عمر عبداللہ جبری گمشدگی کا شکار ہوا ہے، عدالت نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اُس وقت کے آئی جی کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، ممکن ہے وہ ریٹائر ہو چکا ہو۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ایس ایس پی اور تفتیشی افسران کیخلاف کیا اقدامات کیے گئے؟ انہوں نے واضح کیا کہ عدالتی حکم تھا کہ ملوث افسران کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے، مگر بظاہر اب بھی انہیں تنخواہیں اور پنشن مل رہی ہوں گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے عدالتی حکم کے باوجود کسی بھی قسم کی کارروائی نہ ہونے پر سخت اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس صورتحال کو آج کے عدالتی حکم میں تحریری طور پر شامل کریں گے، بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔