گلگت میں نامعلوم دہشت گردوں نے دو علیحدہ واقعات میں ممتاز عالم دین اور ہائی کورٹ کے جج کی گاڑیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون نے بتایا کہ پولیس ہیڈ کوارٹر کے سامنے نامعلوم دہشگردوں کی فائرنگ سے ممتاز عالم دین مولانا قاضی نثار احمد سمیت ان کے ڈرائیور اور گارڈ کے ساتھ مجموعی طور پر 5 افراد زخمی ہو گئے ہیں تاہم تمام زخمیوں کی حالت تسلی بخش ہے۔
وزیر داخلہ کہنا تھا کہ دوسرا واقعہ دوپہر کو سٹی ہسپتال کے قریب رونما ہوا جہاں نامعلوم دہشت گردوں نے ہائی کورٹ کے سینئر جج ملک عنایت الرحمٰن کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی کو علاقے کے امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور دہشت گردوں کو کچل دیا جائے گا جب کہ علاقے کی ہم آہنگی کو تباہ کرنے والے سازشی عناصر کو نشان عبرت بنایا جائے گا۔
دوسری جانب، صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ خطیب مرکزی جامع مسجد اہلسنت مولانا قاضی نثار احمد کی گاڑی پر فائرنگ اس وقت کی گئی جب ان کی گاڑی سینٹرل پولیس آفس کے سامنے سے گزر رہی تھی۔
حملے کے نتیجے میں مولانا قاضی نثار احمد، ان کے دو سیکیورٹی گارڈ اور ڈرائیور زخمی ہوئے ہیں، تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور چاروں معمولی زخمی ہوئے ہیں جنہیں سٹی ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
انہوں نے حملہ آوروں کے زخمی حالت میں پکڑے جانے کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا ۔
ادھر، فائرنگ کے واقعات کے بعد گلگت شہر میں خوف وہراس پھیل گیا اور شہر کی تمام مارکیٹیں اور دوکانیں بند ہو گئیں جس سے سڑکیں سنسان اور ویران ہو گئی۔
پولیس کے اہم افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال دو گاڑیاں چھوڑ کر فرار ہونے کی معلومات ہیں۔
وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان اور گورنر سید مہدی شاہ نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ حالات کو خراب کرنے کی سازش ہے، جلد دہشت گردوں کو گرفتار کر کے نشان عبرت بنایا جائے گا ۔