اسلام آباد (آئی پی ایس)
پاکستان نے مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے غزہ کا انتظام ماہر ٹیکنوکریٹس کی عبوری فلسطینی انتظامی کمیٹی کے سپرد کرنے کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ کی جانب سے مشترکہ بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ کے خاتمے سے متعلق تجویز پر حماس کے مثبت ردعمل کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق مشترکہ بیان میں حماس کے یرغمالیوں کی رہائی اور عملدرآمد کے طریقہ کار پر مذاکرات کے آغاز کے فیصلےکو بھی سراہا گیا اور امریکی صدر ٹرمپ کی اسرائیل سے فوری بمباری روکنے کے مطالبے کا خیر مقدم کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے متعلقہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے خطے میں قیامِ امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کی تعریف کی، مشترکہ بیان کے مطابق یہ پیشرفتیں جامع، پائیدار جنگ بندی کے لیے حقیقی موقع فراہم کرتی ہیں۔
ٹرمپ کی غزہ جنگ بندی منصوبے کے مجوزہ 20 نکات کی تفصیلات سامنے آگئیں
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزرائے خارجہ نے غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے، فوری امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا اور مشترکہ بیان میں حماس کی جانب سے غزہ کا انتظام ماہر ٹیکنوکریٹس کی عبوری فلسطینی انتظامی کمیٹی کے سپرد کرنے کی پیشکش کا خیرمقدم کیا۔
وزرائے خارجہ نے تجویز پر عملدرآمد کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے فوری مذاکرات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کے فوری خاتمے، انسانی امداد کی فراہمی اور فلسطینی عوام کے عدم انخلا کو یقینی بنایا جائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کیا جائے جو فلسطینی شہریوں کے تحفظ کو خطرے میں ڈالے، تمام ممالک نے فلسطینی اتھارٹی کی غزہ واپسی، غزہ اور مغربی کنارے کے اتحاد پر زور دیا۔
اس کے علاوہ وزرائے خارجہ نے تمام فریقوں کے تحفظ کے لیے سکیورٹی مکینزم اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیرنو کی ضرورت پر زور دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزرائے خارجہ نے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ امن کے قیام کی حمایت کی۔