Sunday, October 5, 2025
ہومپاکستانمشتاق احمد اور دیگر پاکستانی اسرائیلی فوج کی حراست میں مگر خیریت سے ہیں، دفترِ خارجہ

مشتاق احمد اور دیگر پاکستانی اسرائیلی فوج کی حراست میں مگر خیریت سے ہیں، دفترِ خارجہ

اسلام آباد (آئی پی ایس) وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ صمود فلوٹیلا میں شریک پاکستانی شہری، جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں، اس وقت اسرائیلی قابض افواج کی تحویل میں ہیں۔ ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق حکومتِ پاکستان اپنے شہریوں کی محفوظ اور فوری واپسی کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں کر رہی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد محفوظ اور خیریت سے ہیں۔ ان کی قانونی کارروائی بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق ہوگی اور اسرائیلی عدالت میں انہیں پیش کیا جائے گا۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق ایک دوست یورپی ملک کے ذریعے سفارتی ذرائع سے مشتاق احمد کی صورتحال کی تصدیق کی گئی ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ ڈی پورٹیشن آرڈر جاری ہونے کے بعد مشتاق احمد کی وطن واپسی عمل میں لائی جائے گی۔

دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے تمام شہریوں کے تحفظ اور جلد رہائی کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان اس معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عالمی سطح پر بھی اجاگر کر رہا ہے تاکہ تمام فلوٹیلا شرکا کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق تحفظ فراہم کیا جائے۔

واضح رہے کہ یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور راستے میں مختلف ممالک کی کشتیاں اس میں شامل ہوتی گئیں۔ تاہم اسرائیلی بحریہ نے اسے فلسطینی سمندری حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کے فاصلے پر روک کر نشانہ بنایا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی حراست سے رہائی پانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے 137 سماجی کارکن استنبول پہنچ گئے ہیں۔ ان میں 36 ترک شہریوں کے علاوہ امریکا، برطانیہ، اٹلی، اردن، کویت، لیبیا، الجزائر، ماریطانیہ، ملائیشیا، بحرین، مراکش، سوئٹزرلینڈ اور تیونس کے رضاکار شامل ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق اب بھی تقریباً 450 سماجی کارکن اسرائیلی حراست میں ہیں، جن میں پاکستانی شہریوں سمیت سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔ ان کارکنوں کو صمود فلوٹیلا کے ذریعے غزہ کے مظلوم عوام کے لیے امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

استنبول پہنچنے والے ترک صحافی ایرسن سیلک نے ہولناک انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی حراست میں صمود فلوٹیلا کے متعدد رضاکاروں پر تشدد کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور زبردستی اسرائیلی پرچم چومنے پر مجبور کیا گیا۔

ایرسن کے مطابق کم عمر ہونے کے باوجود گریٹا کے ساتھ انتہائی ظالمانہ سلوک کیا گیا ہے۔

اسی دوران اسرائیلی جارحیت کے باوجود امدادی سامان لے کر ایک نیا فلوٹیلا قافلہ غزہ کی جانب روانہ ہو گیا ہے، جس میں مختلف ممالک کے بین الاقوامی سماجی کارکن شریک ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں صمود فلوٹیلا کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ عوامی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بند کرے اور تمام گرفتار سماجی کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔