بیجنگ () ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے تحت کونسل برائے خدمات کی تجارت کا تیسرا سالانہ اجلاس سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں منعقد ہوا۔ چین کی جانب سے “عالمی خدمات کی تجارت کو مضبوط بنانے اور مستحکم کرنے کے لیے ڈبلیو ٹی او کے اراکین کی مشترکہ ذمہ داری” کے عنوان سے ایک دستاویز پیش کی گئی جس میں امریکہ کے “مساوی محصولات” کی یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کو بے نقاب کیا گیا ہے۔دستاویز میں واضح کیا گیا کہ امریکی پابندیوں کے عالمی خدمات کی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ امریکہ ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی پابندی کرے اور عالمی خدمات کی تجارت کی صحت مند اور مستحکم ترقی کو فروغ دینے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرے۔
چین اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ خدمات کی درآمدات اور برآمدات کے لحاظ سے دنیا میں مسلسل پہلے نمبر پر ہے اور طویل عرصے سے دنیا کا سب سے بڑا خدماتی تجارت کا سرپلس ملک رہا ہے۔ تاہم، امریکہ سامان کی تجارت میں “نقصان” پر توجہ مرکوز کرتا ہے جبکہ خدمات کی تجارت میں “فوائد” کا ذکر کرنے سے گریز کرتا ہے، جو کہ “دوہرے معیارات” کی ایک واضح مثال ہے۔ فی الحال، امریکی یکطرفہ اقدامات عالمی کاروباری اعتماد کو نقصان پہنچا رہے ہیں، عالمی سپلائی چین میں خلل ڈال رہے ہیں، اور اراکین کے جائز مفادات اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کی بنیاد کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔
پاکستان ، بھارت، برازیل، اور مصر سمیت دیگر اراکین نے چین کے موقف پر فعال ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کثیر الجہتی تجارتی نظام عالمی تجارت کو چلانے کے لیے اہم قواعد کی بنیاد فراہم کرتا ہے، اور ایک کھلا، جامع، مستحکم اور غیر امتیازی کثیر الجہتی تجارتی نظام تمام ممالک کی پائیدار ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔