بیجنگ () اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو چھونگ نے ہم خیال ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں یک طرفہ جبری اقدامات پر مشترکہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر، بین الاقوامی برادری کو ہوشیار رہتے ہوئے، اتحاد و تعاون کو مضبوط کرنا ضروری ہے تاکہ اس غیر قانونی عمل کو سختی سے روکا جائے ۔
فو چھونگ نے کہا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ یکطرفہ جبری اقدامات بین الاقوامی انتشار پیدا کرنے اور عالمی نظام کو نقصان پہنچانے کا ایک اہم عنصر ہیں ۔ ترقی پذیر ممالک اور ان کے عوام اب بھی یکطرفہ جبری اقدامات کے منفی اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ یکطرفہ جبری اقدامات خودمختاری کی برابری اور تعاون کے اصولوں کے خلاف ہیں، دیگر ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، اور کثیرالجہتی اور بین الاقوامی قانون کے منافی ہیں۔
فو چھونگ نے زور دیا کہ ہم “77 ممالک کے گروپ اور چین” کے 2025 کے وزارتی اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہیں، جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے خلاف یکطرفہ جبری اقدامات کا نفاذ اقتصادی اور سماجی ترقی کے ساتھ ساتھ ممالک کے درمیان مکالمہ اور باہمی افہام و تفہیم میں مددگار ثابت نہیں ہوگا۔
فو چھونگ نے کہا کہ ہم یکطرفہ جبری اقدامات کی مخالفت کا اعاد ہ کرتے ہیں اور چند مغربی ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی برادری کی انصاف پسند آواز سنیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں، اور یکطرفہ جبری اقدامات کو فوری، غیر مشروط اور مکمل طور پر ختم کریں۔