ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوآن نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ واضح اجتماعی نسل کشی ہے اور اس کے مرتکب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ہیں۔ یہ بات ترک خبر رساں ایجنسی “انادولو” نے آج منگل کے روز بتائی۔
امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو اانٹرویو میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ “اس کا کوئی اور مطلب نہیں، یہ مکمل نسل کشی ہے اور اس کے پیچھے نیتن یاہو کھڑے ہیں۔”
صدر نے کہا “نیتن یاہو نے ایک وحشیانہ قتلِ عام کیا ہے، جس میں ہزاروں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اور ہم ترکیہ میں اس نسل کشی کی ہر شکل کی مکمل مخالفت کرتے ہیں۔”
اردوآن نے بتایا کہ غزہ میں 1.25 لاکھ سے زیادہ زخمی ہیں، جن میں سے کئی کو علاج کے لیے ترکیہ منتقل کیا گیا ہے۔
جب ترک صدر سے پوچھا گیا کہ کیا حماس قیدیوں کو رہا کر سکتی ہے، تو اردوآن نے جواب دیا “یہ غلط ہے کہ سارا الزام صرف حماس پر ڈالیں۔ نیتن یاہو کے افعال کو کیسے نظر انداز کریں؟”
ایردوآن نے مزید کہا کہ اپنے خطابوں میں وہ متعدد تصاویر دکھا چکے ہیں، جو غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتائج واضح کرتی ہیں۔
صدر اردوآن نے یہ بھی کہا کہ “کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ حماس ہتھیاروں کے لحاظ سے اسرائیل سے مضبوط ہے؟ یہ نا ممکن ہے۔ اسرائیل اپنی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے، 7 سے 70 سال کی عمر کے لوگوں پر، خواہ وہ بچے ہوں، عورتیں ہوں یا بزرگ”۔
غزہ میں انسانی بحران ختم کرنے کے حوالے سے سوال پر ترک صدر کا کہنا تھا کہ “یاد رکھیں، صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کریں گے۔ کیا ختم ہوئی؟ نہیں، ابھی بھی جاری ہے۔ اسی طرح انھوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ ختم کریں گے، کیا ختم ہوئی؟ نہیں”۔
غزہ میں مکمل نسل کشی ہو رہی ہے جس کے مرتکب نیتن یاہو ہیں : ترک صدر
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔