کابل(سب نیوز )امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضے کا اعلان کیا ہے۔ جس پر رد عمل دیتے ہوئے طالبان حکومت نے کہا ہے کہ افغانوں نے تاریخ میں کبھی کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق موجودہ اور سابقہ امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضہ کرنے کا مقصد ایک نئی جنگ چھیڑنے کے مترادف ہوگا۔ جس کے لیے 10 ہزار سے زائد فوجیوں کی تعیناتی اور جدید فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہوگی۔
جمعرات کو برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بگرام ایئر بیس کی اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بیس واپس لینا چاہتے ہیں کیوں کہ یہ چین کے بہت قریب واقع ہے۔
صدر ٹرمپ نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا طالبان کی رضا مندی سے یہ بیس دوبارہ حاصل کر سکتا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا معاہدہ کس شکل میں ہو گا۔ یہ طالبان کے لیے ایک بڑا ٹرن آٹ ثابت ہو گا۔ٹرمپ کے بیان کے بعد افغان رہنما ذاکر جلالی کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ صدر ٹرمپ سیاست سے بالاتر ایک کامیاب بزنس مین اور مذاکرات کار ہیں اور انہوں نے ڈیل کے ذریعے بگرام سے انخلا کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ملک باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں، قطع نظر اس کے کہ افغانستان میں امریکا کی فوجی موجودگی کہیں بھی ہو۔انہوں نے مزید لکھا کہ افغانوں نے تاریخ میں کبھی کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔ دوحہ معاہدے میں بھی اس قسم کے کسی امکان کو مسترد کیا گیا تھا۔ اگر امریکا بات چیت کرنا چاہتا ہے تو دروازے کھلے ہیں۔