Tuesday, October 21, 2025
ہومبریکنگ نیوزملتان: سیلاب کے خدشے پر 3 لاکھ افراد کی نقل مکانی، بلوچستان میں بھی ریلا داخل ہونے کا خدشہ

ملتان: سیلاب کے خدشے پر 3 لاکھ افراد کی نقل مکانی، بلوچستان میں بھی ریلا داخل ہونے کا خدشہ

ملتان (آئی پی ایس) مشرقی دریاؤں میں پانی کی بلند سطح سے وسطی پنجاب میں سیلاب کے بعد آج ملتان کی حدود میں شام تک سیلاب کا بڑا ریلا داخل ہونے کا امکان ہے، 3 لاکھ سے زائد افراد کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے، بلوچستان میں بھی 2 ستمبر کو آبی ریلا داخل ہونے کا خدشہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملتان کی حدود میں آج شام تک سیلاب کا بڑا ریلا داخل ہونے کے پیش نظر 3 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کر رہے ہیں، متاثرین نے کشتیاں کم ہونے اور مویشیوں کی منتقلی کے انتظامات نہ کرنے پر انتظامیہ سے شکوہ کیا ہے۔

جلال پور پیر والا کے قریب دریائے ستلج سے 50 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، جس سے 140 دیہات متاثر ہوئے ہیں، راجن پور میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر نشیبی علاقوں سے لوگوں کی منتقلی جاری ہے، بہاولپور میں دریائے ستلج کے کناروں پر نشیبی علاقوں کے مکینوں کی نقل مکانی جاری ہے۔

فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جب کہ دریائی اور نشیبی علاقوں کے مکینوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کی جارہی ہے۔
دریائے چناب کے سیلابی ریلے کے بعد وزیر آباد اور حافظ آباد کے علاقے متاثر ہیں، حافظ آباد کے 40 دیہات اب بھی ڈوبے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، تلوار پوسٹ سے ملحقہ دیہات خالی کرانے کے لیے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق گنڈاسنگھ والا کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے، بہاؤ 3 لاکھ 90 ہزار کیوسک سے کم ہو کر 3 لاکھ 45 ہزار 366 کیوسک پر آ گیا ہے۔

وہاڑی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، ہیڈ گنڈاسنگھ والا پر غیر معمولی اونچے درجے کا سیلاب ہے، پانی کا اخراج 3 لاکھ 3 ہزار 800 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے، ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد و اخراج ایک لاکھ 38 ہزار 58 کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔

ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد 63 ہزار 263 اور اخراج 62 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

وہاڑی کی ضلعی انتظامیہ نے 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے نشیبی علاقوں کے رہنے والے افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پرمنتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ضلع بھر میں سیلاب سے مجموعی طور پر 49 ہزار 573 افراد متاثر ہوئے ہیں، سیلاب میں 30 ہزار 380 ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔

57 مواضعات سے 12 ہزار سے زائد افراد اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں، ریسکیو آپریشن میں 2 ہزار 307 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 3 ہزار 281 مویشیوں کو بھی سیلابی علاقوں سے نکالا گیا ہے۔

لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کی سطح میں کمی ہونے لگی ہے، اس وقت شاہدرہ کے مقام سے ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک ریلا گزر رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا تھا، جس کے بعد کئی بستیاں پانی میں ڈوب گئی تھیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کشتی میں سوار ہوکر دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر سیلاب کی صورت حال کا جائزہ لیا تھا۔

بلوچستان میں بھی سیلاب کا خطرہ
پنجاب کے بعد صوبہ بلوچستان بھی سیلاب کی زد میں آنے کا امکان ظاہر کر دیا گیا ہے۔

وزیر آبپاشی بلوچستان صادق عمرانی نے کہا ہے کہ 2 ستمبر کو سیلاب دریائے سندھ سے بلوچستان میں داخل ہونے کا امکان بتایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جعفر آباد، روجھان، اوستہ محمد، صحبت پور کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔

صادق عمرانی نے آگاہ کیا کہ سندھ حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے، ممکنہ سیلاب کے پیش نظر کیمپ آفس نصیرآباد میں قائم کر دیا گیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔