تل ابیب(آئی پی ایس)اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت اس وقت سنگین سیاسی بحران کا شکار ہو گئی ہے جب ان کی اہم اتحادی جماعت یونائیٹڈ توراہ جوڈازم (UTJ) نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ علیحدگی مذہبی طلبہ کو فوجی سروس سے مستثنیٰ قرار دینے کے بل پر اختلافات کی وجہ سے ہوئی۔ الٹرا آرتھوڈوکس جماعتیں طویل عرصے سے اس قانون کی منظوری کی منتظر تھیں۔
یو ٹی جے کے ایک رکن پہلے ہی مستعفی ہو چکے تھے جبکہ اب جماعت کے باقی 6 ارکان نے بھی نیتن یاہو کا ساتھ چھوڑ دیا ہے، جس کے بعد 120 رکنی کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) میں نیتن یاہو کو محض ایک نشست کی برتری حاصل ہے۔
رپورٹس کے مطابق اب سب کی نظریں شاس پارٹی پر مرکوز ہیں جس کے پاس 11 سیٹیں ہیں۔ اگر شاس پارٹی نے بھی حکومت سے علیحدگی اختیار کی تو نیتن یاہو کی حکومت گر سکتی ہے۔
یہ بحران ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو اندرونی سیاسی کشیدگی، معاشی دباؤ اور ایران و غزہ کے ساتھ کشیدہ صورتحال کا سامنا ہے۔