تہران(آئی پی ایس) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا، ایران پر حملے کرنے پر امریکا اور اسرائیل کا احتساب ہونا چاہئے۔
برکس ممالک کے اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران میں شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا گیا،اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، کیا اسرائیل کو خطے میں کشیدگی پھیلانے کے لیے رکھا ہوا ہے؟
پریس ٹی وی کے مطابق عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو ایران پر حملے کا جوابدہ نہ ٹھہرایا گیا تو پورا خطہ اور اس سے آگے بھی دنیا اس کے نتائج بھگتے گی، ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ اور اسرائیل کے حملے این پی ٹی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی کھلی خلاف ورزی ہیں، جس نے 2015 میں اتفاقِ رائے سے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کی توثیق کی تھی۔
انہوں نے شرکاء سے یہ بھی کہا کہ ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے میں امریکہ کی بعد ازاں شمولیت نے اس جارحیت میں امریکی حکومت کی مکمل شراکت پر کوئی شک باقی نہیں چھوڑا، جو اسرائیل کی ایران کے خلاف جنگی جارحیت ہے۔
واضح رہے کہ برکس ممالک کے اعلامیہ میں ایران اور غزہ پر حملوں کی مذمت کی گئی ہے مگر اسرائیل اور امریکا کا نام لینے سے گریز کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے ابتدائی مراحل میں اسرائیل کے فضائی حملے میں ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت اور کئی جوہری سائنسدانوں شہید ہو گئے تھے جبکہ ایران کے جوابی حملوں میں اسرائیل کو بنیادی ڈھانچا جات میں تباہ کن حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔