تہران(آئی پی ایس) ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے بعد تہران میں محرم الحرام کے حوالے سے عوامی تقریب میں پہلی بار شرکت کی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے کے مطابق 85 سالہ رہنما کی ایک ویڈیو سرکاری میڈیا پر نشر کی گئی، جس میں درجنوں افراد کو عاشورہ کے موقع پر تقریب میں شریک دیکھا گیا، فوٹیج میں خامنہ ای کو ہجوم کی طرف ہاتھ ہلاتے اور سر ہلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جب وہ مسجد میں داخل ہوئے تو حاضرین اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ ویڈیو تہران کے وسط میں واقع امام خمینی مسجد میں فلمائی گئی۔
اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے خامنہ ای نے عوامی تقاریب میں شرکت سے گریز کیا تھا اور ان کی تمام تقاریر پہلے سے ریکارڈ شدہ ہوتی تھیں۔
22 جون کو ایران میں 3 کلیدی جوہری مقامات پر بمباری کے ذریعے اسرائیلی حملوں میں شامل ہونے والے امریکا نے خامنہ ای کو خبردار کیا تھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ واشنگٹن جانتا ہے کہ ایرانی رہنما کہاں ہیں، لیکن کم از کم فی الحال انہیں مارنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
26 جون کو سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی پہلے سے ریکارڈ شدہ تقریر میں خامنہ ای نے ٹرمپ کی ایران کے ہتھیار ڈالنے کی اپیلوں کو مسترد کیا اور کہا کہ تہران نے قطر میں ایک امریکی ایئربیس پر حملہ کر کے امریکا کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔
ٹرمپ نے رپورٹرز اور سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دیکھو، تم بڑے ایمان والے شخص ہو، ایک ایسا شخص جسے اپنے ملک میں بہت عزت دی جاتی ہے، تمہیں سچ بولنا چاہئے کہ تمہیں بری طرح شکست ہوئی۔
ایران نے تسلیم کیا ہے کہ جنگ میں 900 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جب کہ ہزاروں زخمی ہوئے، ایران کے جوابی میزائل حملوں میں اسرائیل میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے تھے، دونوں ممالک کے درمیان 24 جون کو جنگ بندی نافذ ہو گئی تھی۔
اس کے بعد سے ایران نے اپنی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے شدید نقصان کی تصدیق کی ہے اور اقوامِ متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی کے معائنہ کاروں کو وہاں رسائی دینے سے انکار کر دیا ہے۔