کابل (سب نیوز)طالبان کی اسپورٹس اتھارٹی نے افغانستان شطرنج فیڈریشن کو باضابطہ طور پر معطل کرتے ہوئے شطرنج کو اسلامی قانون کے خلاف قرار دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شطرنج پر پابندی کا اس وقت پتا چلا جب حال ہی میں قومی نے فیڈریشن کی سرگرمیوں کو بحال کرنے اور وظیفے بحال کرانے کے لیے رابطہ کیا تھا۔تاہم انھیں بتایا گیا کہ شطرنج پر مذہبی بنیادوں پر پابندی عائد کر دی گئی کیوں کہ اس کھیل میں جوئے کے استعمال ہونے کا شبہ ہے۔حکام نے وضاحت کی کہ وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی جانب سے شطرنج کو اسلامی قوانین کے منافی قرار دیا ہے۔
جس کے بعد اس کھیل کے غیر شرعی ہونے کے بارے میں مکمل تسلی کی جائے گی تاہم اس وقت تک شطرنج پر پابندی رہے گی۔طالبان کے 2021 میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے سے پہلے افغانستان میں شطرنج فیڈریشن مردوں اور خواتین دونوں شعبوں میں فعال تھی اور ملک بھر میں باقاعدہ ٹورنامنٹس کا انعقاد کرتی تھی۔صدر یا قائم مقام سربراہ کی تقرری نہ ہونے کی وجہ سے شطرنج فیڈریشن کی سرگرمیاں نومبر2024 سے غیراعلانیہ طور پر معطل تھی۔
اس وقت یہ بھی اطلاع تھی کہ شطرنج فیڈریشن کے سابق صدر غلام علی ملک زادہ جنہیں ورلڈ چیس فیڈریشن تسلیم کرتی ہے، جرمنی منتقل ہوچکے ہیں۔ملک زادہ کی روانگی کے بعد طالبان کی اسپورٹس اتھارٹی نے عبوری طور پر عبید اللہ قریشی کو فیڈریشن کا سربراہ مقرر کیا تھا۔تاہم عبید اللہ قریشی کا اس وقت کے سربراہ فزیکل ٹریننگ نظر محمد مطمئن کے ساتھ تنازع پیدا ہوا جس کے بعد انھوں نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مخلوط مارشل آرٹس جیسے دیگر کھیلوں پر بھی مذہبی بنیادوں پر پابندیاں لگائی جا چکی ہیں۔ایسی سرگرمیوں کے بارے میں فیصلہ سازی کا اختیار مکمل طور پر وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو دے دیا گیا۔
جوئے کا شبہ، طالبان نے شطرنج کھیلنے پر پابندی عائد کر دی،کھیل اسلامی قانون کے منافی قرار
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔