Wednesday, February 5, 2025
ہومبریکنگ نیوزکرم کیلئے تیسرے روز بھی سامان روانہ نہ ہوسکا، 80 ٹرک کھڑے رہ گئے

کرم کیلئے تیسرے روز بھی سامان روانہ نہ ہوسکا، 80 ٹرک کھڑے رہ گئے

پشاور (آئی پی ایس )کرم کیلئے تیسرے روز بھی سامان روانہ نہ ہوسکا، 80 ٹرک کھڑے رہ گئے، مندوری میں دھرنا شرکا نے اٹھنے سے انکار کر دیا۔80 گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو تحصیل ٹل سے کرم کی جانب تاحال روانہ نہیں کیا جاسکا، خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کے تحت حساس علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔صوبائی حکومت کے مطابق ٹل سے پارا چنار اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروریات زندگی پر مشتمل ٹرکوں کے کانوائے روانہ کرنے کے انتظامات جاری ہیں، 80 گاڑیوں پر مشتمل امدادی قافلہ آج پارا چنار پہنچ جائے گا۔

پولیس کے مطابق پارا چنار میں جاری دھرنا ملتوی کردیا گیا اور شرکا نے روڈ کو آمد و رفت کیلئے کلیئر کر دیا ہے، روڈ کلیئر ہوتے ہی چھپری سے پاراچنار کی جانب قافلہ روانہ کیا جائے گا۔صدر انجمن تاجران کے مطابق 80 گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں تمام سامان تاجر برادری کا ہے، حکومت اس کو امدادی قافلہ سمجھ رہی ہے لیکن اس میں ایک گاڑی بھی حکومت کی نہیں۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ اشیائے ضروریات پورا کرنے اور قافلہ پاراچنار پہنچانے کیلئے حساس علاقوں میں کرفیو نافذ ہوگا۔

دوسری جانب ضلع کرم میں پائیدار امن کے قیام کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے اہم اقدام کیا ہے، جس کے مطابق مشران کو امن معاہدے کے حوالے سے جوابدہ بنایا جائے گا۔جاری اعلامیہ کے مطابق قافلے پر حملے میں ملوث ملزمان اور سرپرستوں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی قانون کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا حکومت کے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر حملے کے بعد امن معاہدے پر دستخط کرنے والے عمائدین سے باز پرس ہوگی۔

امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو 4 جنوری کے حملے کے مجرموں اور ان کی مدد کرنے والوں کو حوالے کرنے کی ہدایت کی گئی، عمل درآمد نہ ہونے پر اقدامات کیے جائیں گے۔حکومتی اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ملزموں کی براہ راست کارروائی کی جائے گی، ٹل پارا چنار روڈ اور تور اوورائی، ششو روڈ پر سخت انتظامات کیے جائیں گے۔صوبائی حکومت نے مجرموں کو حوالے نہ کرنے تک جائے وقوعہ کے علاقے میں ہر قسم کا معاوضہ اور امداد روکی جائے گی۔ سرکاری ملازمین جو فرقہ ورانہ انتشار کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اعلامیہ کے مطابق اگر امن و امان کی پاسداری نہ کی گئی تو شر پسندوں اور امن خراب کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، چار جنوری کے واقعہ کے ملوث افراد کو حکومت کے حوالے نہ کیا گیا تو وقوعہ کے مقام پر سخت کارروائی ہوگی۔اجناس کے قافلے کی نقل و حمل جلد کی جائے، ضلع کرم دفعہ 144 نفاذ ہوگی اور قافلوں کی آمد ورفت کے دوران سڑکو ں پر کرفیو ہوگا۔

اسلحہ رکھنے والا کوئی بھی شخص دہشت گرد تصور کیا جائے ۔ مجرموں کے حوالے کرنے کے سلسلے میں مزید خلاف وزری، عدم تعاون کی صورت میں کلئیرنس آپریشن ہوگا، ضرورت پڑنے پر وقوعہ پر مقام آبادی کو منتقل کیا جائے گا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق مختلف خوارج کی سر کی قیمت کا اعلان کیا جائے گا ۔ ڈی پی او کرم کو انسداد فسادات کے آلات، خواتین پولیس اور مطلوبہ و وسائل فراہم کیے جائیں گے۔

پولیس ٹل پارا چنار روڈ پر کسی بھی غیر قانونی ناکہ بندی ہجوم کو ہٹائے گی، سیکیورٹی روڈ کے لیے پولیس کو مطلوبہ تعداد فراہم کی جائے گی۔ پولیس کی مدد کے لیے قانون نفاذ کرنے والے دیگر ادارے بشمول ایف سی کو ضرورت کے مطابق تعینات کیا جائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔