تحریر: محمد صابر مسعود
@sabirmasood
ایک بنئے نے بڑی دھوم دھام سے اپنی بیٹی کی شادی کی تھی، اس میں ہر قسم کے کھانوں سے سجی ڈشیں موجود تھیں علاوہ ازیں اس نے ہر باراتی کو ایک ایک اشرفی بھی ہدیہ دی تھی۔ جب بارات رخصت ہونے لگی تو میزبان (بنئے) کے دل میں خیال آیا کہ آج ضرور سب میری تعریف کرتے جائیں گے اسلئے راستے میں چل کر دیکھنا چاہئے کہ لوگ کیا کیا تعریفیں کرتے ہیں؟ چنانچہ وہ بارات کے نکلنے والے راستے میں جا کر چھپ کر بیٹھ گیا اور جب لوگوں گزرنا شروع ہوئیں تو وہاں سناٹا تھا کسی نے بھی بنئے کی تعریف میں ایک لفظ تک نہ کہا، اسے بڑا غصہ آیا کہ یہ لوگ بڑے نمک حرام ہیں، میں نے تو اتنا خرچ کیا اور انہوں نے میری تعریف میں ایک لفظ تک نہ کہا۔ خیر خدا خدا کر کے ایک آواز آئی، ایک گاڑی بان دوسرے گاڑی بان سے کہہ رہا تھا کہ بھائی بنئے نے اپنی بچی کی بڑے زور کی شادی کی ہے، کھانا تو کھلایا ہی ہے ساتھ میں ایک ایک اشرفی بھی دی ہے، تو دوسرے نے کہا کہ میاں! کیا دیا اس نے ؟ کچھ بھی نہیں دیا۔ اس کے یہاں اشرفیوں کے صندوق بھرے پڑے ہیں، دو دو ہی بانٹ دیتا تو اس کے گھر میں کیا کمی آجاتی، اس نے ایک ایک ہی اشرفی دی۔
سبق: اس دور میں جہیز ایک ایسی لعنت بن چکی ہے جس کی وجہ سے کتنی جوان بچیاں اپنے گھروں میں تنہا بیٹھی ہیں کیونکہ والدین کے پاس اتنا مال نہیں کہ وہ جہیز دے سکیں مزید برآں لڑکے کو جتنا بھی جہیز دے دیں اسے کم نظر آتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس سے زیادہ ہونا چاہئے تھا اسلئے خدا کے واسطے اس لعنت کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور غریب لڑکیوں سے شادی کریں تاکہ ان کا گھر بس جائے اور خوشیاں انکے گھروں کو بھی پہچان سکیں ۔۔۔
اللہ مجھے اور آپ سب کو اس لعنت سے بچائے رکھے آمین یا ربّ العالمین
جہیز ایک لعنت
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
