اسلام آ باد (آئی پی ایس )سینیٹ میں آج ارکان کی کم تنخواہوں کی گونج سنائی دی، سینیٹر دنیش کمار نے کہا قانون بنانے والوں کی تنخواہ صرف ایک لاکھ 60 ہزار ہے، وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عوام میں غلط پھیلا ہوا ہے کہ ہم بھاری تنخواہوں پر ہیں۔
سینیٹ کا اجلاس پینل آف چیئرمین کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی کے زیرصدارت شروع ہوا۔اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے سینیٹر ایمل ولی کے بیان پر وضاحت مانگ لی اور کہا کہ جو الفاظ میرے خلاف ایمل ولی نے ادا کیے وہ کارروائی سے حذف کیے جائیں۔پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نے کل ایمل ولی خان کو کہا تھا کہ شبلی فراز کی غیر موجودگی میں کوئی بات نہ کریں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سی ڈی اے اسپتال میں گریڈ 18 سے 20 تک 40 خالی آسامیاں ہیں، متعلقہ وزارت نے سی ڈی اے ہسپتال کی خالی آسامیاں پر بھرتی کا عمل شروع کردیا ہے۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے وفاقی وزرا کی عدم موجودگی پر احتجاج ریکارڈ کرایا اور کہا کہ وزیر داخلہ سینیٹ میں نہیں آتے ،جواب کون دے گا؟ وزیر داخلہ کو پابند کیا جائے کہ ایوان میں آئیں اور اراکین کا سامنا کریں۔
پریذائیڈنگ آفیسر عرفان صدیقی نے کہا کہ ان کی چھٹی کی درخواست آئی ہے آپ درست کہہ رہی ہیں ان سے کہا جائے گا کہ ایوان میں آئیں۔وزیرقانون نے کہا کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان کے لیے وفاقی کمیشن کی تشکیل ہورہی ہے، وفاقی کمیشن اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں تبدیلیوں کا جائزہ لے گا۔