Thursday, November 21, 2024
ہومتازہ ترینایک بچے کے اغوا پر پورا صوبہ بند ہے اور حکومت کو کوئی فکر نہیں، جسٹس جمال مندوخیل

ایک بچے کے اغوا پر پورا صوبہ بند ہے اور حکومت کو کوئی فکر نہیں، جسٹس جمال مندوخیل


اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا کا نوٹس لے لیا، جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے ایک بچے کے اغوا پر پورا صوبہ بند ہے لیکن حکومت کو فکر نہیں۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے ملک بھر سے لاپتہ بچوں کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت آئینی بینچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا کا بھی نوٹس لے لیا۔
عدالت نے ملک بھر سے لاپتہ بچوں کے معاملے پر تمام آئی جیز اور سیکریٹری داخلہ کو طلب کرلیا اور کوئٹہ سے اغوا ہونے والے بچے کی بازیابی پر بھی رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ کوئٹہ میں 6 دن سے ایک اغوا شدہ بچہ نہیں ڈھونڈا جا رہا، احتجاج سے پورا کوئٹہ جام ہو چکا لیکن حکومت کو پروا نہیں ہے جب کہ کوئٹہ میں اسکول کے بچوں نے بھی جلوس نکالا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے بلوچستان حکومت ایک بچہ تلاش نہیں کرپا رہی، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ بچوں کا اغوا اہم ایشو ہے اس پر سرکاری وکلا کی تیاری نہیں ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کیا کسی صوبے میں کوئی ادارہ یا کمیشن ہے جو مغوی بچوں پر کام کررہا ہو، 18ویں ترمیم کے بعد اب تو صوبوں کے پاس اختیارات ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا 2018 سے کیس چل رہا ہے اب تک بچے اغوا ہو رہے ہیں، ہر دوسرا مقدمہ بچوں کے اغوا کا آتا ہے، سپریم کورٹ نے بچوں کے اغوا پر کمیٹی بنائی جس نے اج تک کام نہیں کیا۔
درخواست گزار وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی آج تک بنی ہی نہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے مؤقف اپنایا کہ عدالت میں بچوں کے اغوا پر رپورٹ جمع کروا دیتا ہوں جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہمیں رپورٹ نہیں چاہیے، ہمیں بچوں کے اغوا کا تدارک چاہیے عمل چاہیے۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے میں بینچ کے سربراہ سے درخواست کروں گا کہ تمام آئی جیز کو بلایا جائے، یہ ملک میں ہو کیا رہا ہے۔
جسٹس مسعت ہلالی نے ریمارکس دیے کیا خیبرپختونخوا میں سیکس ٹریفکنگ کو قانونی قرار دے دیا گیا ہے کیوں کہ صوبائی رپورٹ میں سیکس ٹریفکنگ کو زیرو لکھا گیا ہے، زیرو سیکس ٹریفکنگ کیسے ہو سکتی ہے؟
جسٹس مسعت ہلالی نے کہا خیبرپختونخوا کی رپورٹ میں ہر چیز پر دھول جھونکی گئی ہے، ہر طرف سے بارڈر کھلا ہے تو کیا سب اچھا ہے کی رپورٹ ممکن ہے، قانون کی عملداری یقینی بنائیں۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ ایف سی پر اربوں خرچ ہوتے ہیں، ان کا سوشل ویلفیئر میں کیا کردار ہے؟
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کراچی میں بچے ٹریفک سگنلز پر بھیک مانگتے ہیں، جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے بھکاری بھیجنے میں تو اب ہم انٹرنینشل ہو چکے ہیں، بیرون ملک بھکاریوں کا جانا کتنے شرم کی بات ہے۔
عدالت نے تمام آئی جیز اور سیکرٹریز داخلہ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 نومبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 11 سالہ مصور کاکڑ کو 4 روز قبل نامعلوم افراد نے جمعے کے روز کوئٹہ کے علاقے پٹیل باغ میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے اغوا کیا تھا، بچے کی عدم بازیابی کے خلاف اہلخانہ اور تاجروں کی جانب سے مختلف علاقوں میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنے کا سلسلہ کوئی روز سے جاری ہے۔
گزشتہ روز 11 سالہ طالب علم کے اغوا کے خلاف کوئٹہ میں مکمل ہڑتال کی گئی، ہڑتال کی کال دھرنا کمیٹی اور تاجروں کی ایسوسی ایشن نے مغوی بچے کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے مشترکہ طور پر دی تھی جب کہ کئی سیاسی جماعتوں نے ہڑتال کی حمایت کی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔