اسلام آباد(عباس قریشی) پاکستان میں افغان ناظم الامور سردار احمد شکیب نے کہا کہ
افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں تاہم یہ سچ نہیں افغانستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیتا لیکن بعض عناصر دراندازی کرتے ہیں مگر مجموعی طور ہر یہ ہماری پالیسی نہیں ہے,افغان سرزمین کی پاکستان کے خلاف استعمال کے الزامات بے بنیاد ہیں, ہم کسی افغان شہری کو کسی ہمسایہ ملک میں جہاد کی اجازت نہیں دیتے اس حوالے سے علماء فتوی بھی دے چکے ہیں
افغان ناظم الامور مولوی سردار احمد شکیب نے اسلام آباد نجی تھنک ٹینک میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ہم سے اور ہماری پاکستان سے امیدیں تھی لیکن کچھ سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے تعلقات میں سرد مہری آئی, اس کو ختم کرنے کے لیے دونوں ممالک کو بات چیت جاری رکھنی ہوگی۔ سرحدی کشیدگی پر انھوں نے کہا اگر ہم اس پر قابو پانا چاہیں تب بھی یہ ممکن نہیں ہو گا۔سرحدی دراندازی کوئی نئی چیز نہیں ہے, اگر قابو پانا بھی چاہیں تو ممکن نہیں ہو گا, دراندازی کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات پر بھی بات چیت کرنا ہو گی افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں تاہم یہ سچ نہیں افغانستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیتا لیکن بعض عناصر دراندازی کرتے ہیں مگر مجموعی طور ہر یہ ہماری پالیسی نہیں ہے, پاکستان کی افغانستان سے سیکیورٹی ایشوز پر شکایات ہیں، تاہم ہم ان پر واضح کررہے ہیں کہ کچھ غیر ریاستی عناصر دراندازی کرتے ہیں لیکن ہماری پالیسی انتہائی واضح ہے کہ ہم غیر ریاستی عناصر کی حمایت نہیں کرتے.
مولوی سردار احمد شکیب کا کہنا تھا کہ ضلع کرم میں جاری فسادات میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں ہے، اگر افغانستان سے کوئی ضلع کرم آتا ہے تو یہ ہماری پالیسی نہیں ہے۔ پاکستان اور افغانستان دونوں کو سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، افغانستان نے طویل خانہ جنگی کا سامنا کیا اور اس خطے میں امن و استحکام اور سیکیورٹی ہماری خواہش ہے۔ افغان ناظم الامور نے مزید کہا کہ امید کرتے ہیں کہ چمن سپن بولدک و دیگر سرحدی تجارتی گزر گاہیں ہمارے باہمی تعلقات کو مضبوط بنائیں گی، سردار احمد شکیب نے کہا کہ ہم چند طاقتور ممالک کی جانب سے دباؤ میں ہیں، پاکستان نے ون ڈاکومینٹ رجیم کے نام سے نئے سرحدی قوانین متعارف کراے ہیں، ہم ان قوانین کے خلاف نہیں ہیں ان کا احترام کرتے ہیں. تاہم بعض اوقات یہ سرحد کی دونوں جانب رہنے والوں کے لیے مسئلہ بن جاتا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطے کے چینلز موجود ہیں، تاہم اس وقت کوئی اعلیٰ سطح پر بات چیت نہیں ہورہی ہے کیونکہ پاکستان کو شاید کچھ شکایات ہیں، تاہم ہمیں علم نہیں کہ امن و سیکیورٹی کے حوالے سے ہم پاکستان کو کیسے رضامند کریں۔