Wednesday, September 10, 2025
ہومپاکستانچیف جسٹس چیئرمین سی ڈی پر برہم ، پائن سٹی کے بینرز کس نے لگائے،ہاوسنگ سوسائٹی کی تقریب میں تقریریں کرتے ہیں ، چیئرمین سی ڈی اے اہل نہیں ،قاضی فائز عیسی کے ریمارکس

چیف جسٹس چیئرمین سی ڈی پر برہم ، پائن سٹی کے بینرز کس نے لگائے،ہاوسنگ سوسائٹی کی تقریب میں تقریریں کرتے ہیں ، چیئرمین سی ڈی اے اہل نہیں ،قاضی فائز عیسی کے ریمارکس

اسلام آباد (آئی پی ایس )مارگلہ نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رنداوا پر برہم ، کہا چیئرمین سی ڈی اے ادارہ نہیں سنبھال سکتے تو گھر بیٹھ جائیں،ریڈ زون میں پائن سٹی کے بینرز سی ڈی اے کے نام سے کس نے لگایا؟ کونسی طاقت تھی جس نے اجازت دی؟ چیئرمین سی ڈی اے جاکر ہاوسنگ سوسائٹی کی تقریب میں تقریریں کرتے ہیں اور عدالت میں کہتے ہیں انہیں علم نہیں،چیئرمین سی ڈی اے اہل نہیں کہ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کرواسکیں۔

سپریم کورٹ میں مارگلہ نیشنل پارک پر قائم ریسٹورنٹ اور تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔سپریم کورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا آپ نے پورے اسلام آباد سمیت قومی اسمبلی کے گیٹ میں پائن سٹی ہاوسنگ سوسائٹی کے بینرز لگا دئے،پائین سٹی کے بینرز میں سی ڈی اے کا نام استعمال کرنے کی اجازت آپ نے کیسے دی؟ عدالت کو بتا دیں ایسی کونسی طاقت تھی جس کے کہنے پر آپ نے بینرز کے زریعے اشتہاری مہم چلایا؟چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت کے سامنے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا مجھے اس حوالے سے علم نہیں اور بینرز بھی میں نے نہیں دیکھا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے چیئرمین سی ڈی اے ادارے سنبھال نہیں سکتے ہیں تو بند کریں اور گھر جا کر بیٹھ جائیں،آپ عدالت سے معافیاں کیوں مانگتے ہیں آپ پائن سٹی کی تقریب میں جاکر تقریریں کرتے ہیں اور آپ کو علم تک نہیں،سی ڈی اے خود اس میں ملوث ہے،طاقت وار دوست ہوں تو پھر کیا مسئلہ ہے، غریبوں کیلئے مسائل ہیں طاقتور کا معاملہ ایک فون پر حل ہوجاتا ہے۔

چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا جب علم ہوا تو اس کے بعد پائن سٹی اور بینرز لگانے والوں کیخلاف ایکشن لیکر ایف آئی آر درج کروادی ہے۔وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت دینے پر عدالت نے چیئرمین سی ڈی سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے وزارت داخلہ کے ماتحت رہنا چاہیے یا نہیں؟ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا وزارت داخلہ کے ماتحت ہونے سے عملدرآمد کیلئے طاقت مل جاتی ہے،پولیس اور انتظامیہ بھی وزرات داخلہ کے ماتحت ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ اتنے اہل نہیں ہیں کہ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کروا سکیں،جرمنی، فرانس، امریکہ، بھارت سمیت کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا جیسا پاکستان میں ہورہا ہے،ہم تو کہہ رہے ہیں سی ڈی اے کو بھی وزرات داخلہ سے نکال دیں،طاقتور شخصیات نے اپنی مرضی سے کام کروائے ہوں گے،کوئی طاقت ور آیا ہوگا سی ڈی اے کو میری وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیں تاکہ پلاٹس کے بھی معاملات ہوتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئے ہم نے مارگلہ میں کمرشل سرگرمیاں روکنے کا حکم دیا تو نوٹیفکیشن نکلنے لگے،یہاں کہا جاتا ہے، مارگلہ میں پودے لگائے جا رہے ہیں،کوئی آدھ دماغ والا آدمی بھی ایسی بات نہیں بولے گا،جنگل میں پودوں کی افزائش خود ہوا کرتی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔