Friday, December 26, 2025
ہومبریکنگ نیوزپی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن اظہر مشوانی کے والد کا چیف جسٹس سپریم کورٹ ،لاہور ہائی کورٹ اور ججز کے نام خط

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن اظہر مشوانی کے والد کا چیف جسٹس سپریم کورٹ ،لاہور ہائی کورٹ اور ججز کے نام خط

اسلام آباد (سب نیوز )پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن اظہر مشوانی کے والد کا چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فا ئز عیسی، تمام سپریم کورٹ ججز اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے نام خط، ہائی کورٹس میں حبس بے جا سے متعلقہ پٹیشنز کی فوری سماعت کی ضرورت کی بابت خط لکھا گیا ہے۔خط میں جبری گمشدگیوں سے متعلقہ حبس بے جا کی پٹیشنز میں ہائی کورٹس کے طرز عمل اور بیجا التوا پر گہری تشویش کا اظہار خط کے مندرجات کے مطابق سپریم کورٹ نے 3 جنوری 2024 کو آئینی پٹیشن نمبر 51/2023 میں واضح ہدایت جاری کی کہ وفاقی حکومت، سینئیر افسران کے دستخط پر مشتمل ایک معاہدہ جمع کروائے، کہ آئندہ کسی بھی شخص کو غیر قانونی طور پر حراست میں نہیں لیا جائے گا۔

جنوری 2023 میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتیں ختم ہونے کے بعد سے، ہائی کورٹس میں حبس بے جا سے متعلق پٹیشنز کی سماعتیں مسلسل تاخیر کا شکار ہیں۔ حبس بے جا سے متعلق پٹیشنز کو سطحی طور پر نمٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔ سپریم کورٹ کے جاری کردہ 3 جنوری 2024 کے حکم نامے کے باوجود، غیرقانونی اغوا کا سلسلہ جاری ہے۔ میرا بیٹا، پروفیسر ظہور الحسن، پچھلے سال پہلی مرتبہ (10-05-2023 سے 30-09-2023 تک) 144 دن (غیرقانونی) قید میں رہا۔ ظہور مشوانی کی بازیابی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کی تین درخواستوں میں بلا جواز تاخیر کا سامنا کرنا پڑا، جن میں درخواستوں کا مسترد کیا جانا بھی شامل ہے۔ ایجنسیوں کی مداخلت کے واضح ثبوتوں کے باوجود، درخواستیں بار بار پولیس کی سطحی رپورٹس کی بنیاد پر خارج کی گئیں جن میں دعوی کیا گیا کہ ظہور مشوانی ان کی حراست میں نہیں ہے۔ یہ مسلسل تاخیر بے حد مایوس کن ہے اور ہمارے عدالتی عمل پر اعتماد کو ٹھیس پہنچا رہی ہے۔

مجھے بھی اپنے بیٹے پروفیسر ظہور کے ساتھ 10 مئی 2023 کو پہلی بار اغوا کیا گیا، اور تین دن بعد رہا کیا گیا۔ اظہر مشوانی کی سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ سیاسی وابستگی کی وجہ سے اس وقت، اسکے دیگر دو بھای، پروفیسر مظہر الحسن اور پروفیسر ظہور الحسن 06-06-2024 سے اغوا ہیں۔ گرین ٹان پولیس اسٹیشن، لاہور میں ایف آئی آر نمبر 2598/24 درج کی گئی ہے، اور رٹ پٹیشن نمبر 36124/2024 لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شہرام سرور کی عدالت میں زیر التوا ہے۔ ہماری حبس بے جا پٹیشن (2598/24) کی سماعت 6 جون سے 27 جون 2024 تک جسٹس شہباز رضوی نے کی، جنہوں نے ایف آئی آر کے اندراج، جیو فینسنگ ڈیٹا جمع کرنے اور سیف سٹی اتھارٹی کی فوٹیج کی تصدیق کا حکم دیا جس سے ثابت ہوا کہ اغوا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑیاں ملوث تھیں۔ بعدازاں کیس جسٹس شہرام سرور کے پاس منتقل کر دیا گیا جو تاحال تاخیر کا شکار ہے۔

یکم جولائی 2024 کو جسٹس شہرام سرور نے اگلی سماعت 12 جولائی 2024 تک ملتوی کر دی۔ 12 جولائی کو، سماعت مزید 12 دنوں کے لیے یعنی 24 جولائی 2024 تک ملتوی کر دی گئی۔ صورتحال کی فوری اور سنگین نوعیت کے تناظر میں یہ مسلسل التوا ہمارے لیے شدید پریشانی کا باعث ہے۔ جس پر عدالت سے فوری کارروائی کی استدعا ہے۔ میرے بیٹے اظہر مشوانی کو پروفیسر مظہر اور پروفیسر ظہور کے اغوا کے پہلے تین ہفتوں کے دوران تین دھمکی آمیز واٹس ایپ کالز موصول ہوئیں۔ اغوا کنندگان نے اظہر مشوانی سے مطالبہ کیا کہ وہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد پوسٹ کی گئی اپنی ٹویٹس اور “کسی اور اکانٹ” سے پوسٹ کی گئی ٹویٹس ڈیلیٹ کرے۔ خصوصا وہ ٹویٹس جو کہ اسٹیبلشمنٹ، انتخابی دھاندلی، 1971 اور پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق تھیں۔

اغواکنددگان نے اظہر مشوانی سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ہم اپنی لاہور ہائی کورٹ میں دار کردہ پٹیشن (# 36124/2024) سے دستبردار ہو جایں۔ بصورتِ دیگر دھمکی دی گئی کہ ہم اپنے بیٹوں کو کبھی زندہ نہیں دیکھ سکیں گے۔ شدید دبا، اپنے خاندان کی حفاظت کے پیش نظر، اور گھر والوں کے اصرار پر، میرے بیٹے اظہر مشوانی نے اپنا اور اپنی اہلیہ کا ٹویٹر اکانٹ غیر فعال کر دیا ہے۔ اظہر اس وقت سیاسی انتقام کے باعث جلا وطنی کاٹ رہا ہے۔ پچھلے سال اظہر کو بھی سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ سیاسی وابستگی کے باعث 8 دنوں کے لیے اغوا کیا گیا تھا۔ مسلسل اغوا کے یہ واقعات اور ہائی کورٹ میں قانونی کارروائی میں تاخیر ہمارے خاندان کے لیے شدید نفسیاتی پریشانی کا باعث ہے۔ میرے بچے قانون پسند شہری ہیں جن کا نہ کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے اور نہ ہی وہ کسی غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ اظہر مشوانی کی سیاسی وابستگی سے قطع نظر، پورا خاندان شعبہ تدریس سے وابستہ ہے، جن کی کوئی سیاسی وابستگی نہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔