Monday, July 8, 2024
ہومکالم وبلاگزساون میں بھی سکون نہیں، ہائے گرمی

ساون میں بھی سکون نہیں، ہائے گرمی

تحریر عنبرین علی

موسم گرما کے آتے ہی زیادہ تر لوگ پریشان رہتے ہیں کہ نہ جانے اس سال گرمی برداشت ہو گی بھی نہیں ؟کہیں درجہ حرارت زیادہ تو نہیں رہے گا اور پھر جیسے ہی جون کا مہینہ آتا ہے ،تو سب کے رونگٹے ہی کھڑے ہو جاتے عام زبان میں تو اکثر مزاح میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جون پیے خون ،یعنی کہ یہ کوئی عام مہینہ نہیں بلکہ لوگوں کے ذہنوں میں جون کی گرمی کیُ شدت ناقابل برداشت ہی ہوتی ہے ۔آفس ہو گھر ہو یا کوئی پکنک سپاٹ ہو سب یہی کہتے دکھائی دیتے کہ افف یہ گرمی ،

آج بیٹھے بیٹھے خیال آیا کہ جون تو گزر گیا مگر پھر بھی موسم میں گرمی کی شدت اتنی زیادہ کیوں ہے ؟؟کیا اسکی وجہ وہی ہے جو آجکل بتایا جا رہا ہے موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں ؟یا پھر ہم نے جون کو سر پر سوار کیا ہوا ہے لیکن خیر جولائی بھی کچھ کم نہیں ۔۔

دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرات ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ماہ جون تاریخ کا سب سے گرم ترین جون کا مہینہ ریکارڈ کیا گیا یہی نہیں بلکہ ہر گزرتا مہینہ پچھلے مہینے سے زیادہ گرم ہے، لیکن اسکا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ اب گرمی ختم ہو گئی اور رواں ماہ سکون ہوُگا بلکہ جولائی میں بھی بارشوں کے باوجود شہریوں کو سخت گرمی کا سامنا کرنا پڑے گا گزشتہ سال کا حوالہ دوں تو جولائی کافی سخت تھا اور دو ہزار تئیس میں گرم ترین مہینہ تھا اب رواں برس کا جولائی گزشتہ برس سے زیادہ گرم ہو گا۔حبس کی شدت اس ماہ میں زیادہ ہو گی گزشتہ ہفتے محکمہ موسمیات نے بارشوں کا جو عندیہ دیا تھا وہ بھی نہیں ہوئیں اور اگر کہیں بادل برسے بھی تو ہلکی پھلکی پھوار یا بوندا باندی، آپ نے روز مرہ نوٹس کیا ہو گا کہ ہوائیں چلتی ہیں کہیں کہیں آندھی بھی آتی ہے مگر افسوس ہے کہ بارشیں ہم سے روٹھ چکی ہیں ،اب جیسے جیسے جولائی کے دن گزریں گے گرمی بھی اسی شدت سے محسوس ہو گی ،اگرچہ اسی مہینے ساون کا آغاز بھی ہوتا ہے۔ اس بار معمول سے زیادہ بارشیں تو متوقع ہیں لیکن جولائی کا پہلا دن ہی بتا رہا ہے کہ ابھی تو”
ابتدائے جولائی ہے سوچتا ہے کیا

۔لیکن مجھے کچھ خاص آثار لگ نہیں رہے، محکمہ موسمیات کی جانب سے اس سال مون سون میں معمول سے زیادہ بارشوں اور درجہ حرارت میں اضافے کی پیشگوئی کی گئی ہے تاہم اس دوران ملک کے بالائی علاقے شدید موسمی صورت حال کا سامنا کرسکتے ہیں۔موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان کا پانچواں نمبر ہے اس میں شک نہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے عمل کو انسان تبدیل نہیں کر سکتا لیکن کلائمٹ چینج رزیلینٹ(climate change resilient ) معاشرہ قائم کرکے اس کے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔