Sunday, September 8, 2024
ہومپاکستانکاٹن ایسوسی ایشن کی بھارت سے کپاس درآمد کی مخالفت

کاٹن ایسوسی ایشن کی بھارت سے کپاس درآمد کی مخالفت

اسلام آباد، پاکستان کاٹن گنرز ایسوسی ایشن(پی سی جی اے)نے بھارت سے کپاس کی درآمدات کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے مقامی کاشتکاروں کی اس فصل کو کاشت کرنے کے حوالے سے حوصلہ شکنی ہو گی۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پی سی جی اے کے چیئرمین ڈاکٹر جیسو مل نے کہا کہ اگر ہندوستانی کپاس کی درآمدات کی اجازت دی گئی تو کاشتکار اس سیزن میں کپاس کی کاشت نہیں کریں گے، کپاس کی کاشت سندھ میں شروع ہوچکی ہے اور جلد ہی پنجاب میں شروع ہو گی۔جیسو مل نے کہا کہ حالیہ پیداوار میں فی ایکڑ لگ بھگ 16 من کی کمی ہوئی ہے اور اس میں مزید تیزی سے کمی ہورہی ہے کیونکہ حکومت نے اس انتہائی اہم فصل کو بڑی حد تک نظرانداز کیا ہے جس نے برآمدات کی 60 فیصد سے زیادہ رقم کمانے میں مدد کی ہے۔کپاس کی پیداواری لاگت پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں یہ 20 ہزار فی ایکڑ(پاکستانی روپے میں)ہے جبکہ پاکستان میں فی ایکڑ لاگت 50 ہزار ہے، مزید برآں اگر کپاس کی قیمت کم ترین مقررہ قیمت سے بھی نیچے آ جائے تو ہندوستانی حکومت کپاس خرید لیتی ہے۔جیسو مل نے کپاس کے لیے گندم اور گنے کی خطوط پر کم سے کم قیمت مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی حکومت اپنے اسٹاک سے کپاس کی پیش کش کررہی ہے، یہ کاشتکاروں یا گنرز کے ہاتھ میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت کی حمایت حاصل نہیں ہے کیونکہ 85 فیصد کسانوں کے پاس صرف 12 ایکڑ اراضی ہے، اسلام آباد میں چھوٹے کاشتکاروں کے پاس تحفظ حاصل کرنے کی کوئی لابی نہیں ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔