واشنگٹن (ما نیٹر نگ ڈیسک)
امریکہ میں چینی سفیر چھین گانگ نے بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے خیالات کا تبادلہ کیا اور تقریر کی۔ چھین گانگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین دنیا کے مختلف مسائل کا سبب نہیں بلکہ حل ہے۔
چھین گانگ نے کہا کہ 50 سال قبل اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کی قانونی نشست بحال ہوئی تھی۔ حقائق نے ثابت کیا ہے کہ چین کی اقوام متحدہ میں شمولیت کے 50 سال وہ 50 سال ہیں جن کے بارے میں چین کو امید ہے کہ اسے بین الاقوامی برادری کی طرف سے تسلیم اور قبول کیا گیا، چین بین الاقوامی نظام میں ضم ہو ا اور آئندہ بھی چین اس حوالے سے اپنا حصہ ڈالنے کے لیےپرعزم ہے۔
چھین گانگ نے اس بات کا ذکر کیا کہ چین امریکہ تعلقات کو بے مثال سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ موجودہ بین الاقوامی نظام میں چین اور امریکہ دو باہمی طور پر ناقابل قبول “آپریٹنگ سسٹمز” ہیں۔ اس حوالے سے چھین گانگ نے اپیل کی کہ ہم مل کر اس امکان کا مقابلہ کریں۔ چین، امریکہ اور دنیا کے لیے ایک روشن راستہ قائم کرنے کے لیے اقدامات اختیار کریں۔
چھین گانگ نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ “ایک چین کا اصول” نہ صرف چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے بلکہ بین الاقوامی تعلقات کے عالمی طور پر تسلیم شدہ اصول اور بین الاقوامی برادری کا اتفاق رائے بھی ہے۔ یہ موجودہ بین الاقوامی نظام کا ایک اہم حصہ ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 2758 کو مسخ کرنے اور “ایک چین کے اصول” کو عالمی سطح پر چیلنج کرنے کی کوئی بھی کوشش تائیوان کے مسئلے کی موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے اور بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی نظام کو نقصان پہنچانے کے برابر ہے۔ ایسی ہر کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی۔