جہاں صحت سہولت کارڈ جیسا سنہری قدم غریب اور کم آمدنی والے افراد کے لیے مشکل وقت میں کسی آسمانی مدد سے کم نہیں سمجھا جا رہا تھا وہیں ہری پور میں واقع مہر جنرل ہسپتال کی طرف سے سادہ لوح شہریوں کو لوٹنے کے خلاف متاثرہ شہریوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر پرزور مہم چلائی جا رہی ہے۔ اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شکایت کنندہ افراد نے بتایا کہ کے پی کے حکومت کے صحت سہولت کارڈ کے پینل پر ہونے کے باوجود ہسپتال مریضوں سے بھی علاج کے دگنا پیسے وصول کرنے لگا۔ مہر جنرل ہسپتال کی طرف سے ایک شہری سے صحت سہولت کارڈ پر ڈلیوری کیس کیلئے 55ہزار طلب کر لیے، انتظامیہ کے مطابق خاتون کو ہیپاٹائٹس سی بھی ہے اگر الگ سے 55ہزار نہ دیے گئے تو ڈلیوری کیس نہیں لیں گے۔ ایک اور شہری کے مطابق ہسپتال انتظامیہ نے صحت سہولت کارڈ پر کیس کرنے سے انکار کرتے ہوئے فیس کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے انہیں ایک دوسرے ہسپتال میں علاج کروانا پڑا۔
اس بابت شہریوں کی جانب سے صحت سہولت کارڈ ہیلپ لائن پر شکایت درج کروانے کے باوجود تاحال ہسپتال انتظامیہ کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر عوام کے سامنے پو ل کھلنے کے بعد ہسپتال انتظامیہ اپنے رویے پر شرمندہ ہونے کے بجائے اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے مریضوں اور ان کے لواحقین کو تھانے سے فون کروا کر دھمکانے لگی۔ جس کے بعد مزکورہ شکایت کنندگان نے احتجاج کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے مقامی و قومی میڈیا ہاؤسز اور صحت کارد کے ارباب اختیار کی شنوائی تک اپنے احتجاج کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا۔
شکایت کنندہ شہریوں نے حکامِ بالا سے ایسے ہسپتالوں کے خلاف ایکشن لینے اور ان کے لائسنس منسوخ کرنے کی پرزور اپیل کی ہے۔ اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ایسے ہسپتالوں کے اس طرح کے غیر قانونی اور غیر انسانی ہتھکنڈوں کے خلاف انتظامیہ کے خاطر خواہ اقدام تک احتجاج جاری رہے گا اور احتجاج کے دائرہ کار کو سوشل میڈیا اور اسلام آباد پریس کلب کے علاوہ پشاور اور ہری پور تک پھیلایا جائے گا۔ تاکہ آئندہ غریب عوام ہسپتالوں کی بلیک میلنگ سے بچ سکے اور عین وقت پر اپنے پیاروں کی زندگی کے لیے دربدر نہ ہو۔