Wednesday, June 4, 2025
spot_img
ہومکامرسسنگاپور:22ویں شنگریلا ڈائیلاگ کا اختتام، فریقین کی جانب سے مشترکہ  چیلنجز کے لئے تعاون کی درخواست

سنگاپور:22ویں شنگریلا ڈائیلاگ کا اختتام، فریقین کی جانب سے مشترکہ  چیلنجز کے لئے تعاون کی درخواست

سنگا پور :تین روزہ 22واں شنگریلا ڈائیلاگ سنگاپور میں اختتام پذیر ہوگیا۔ شرکاء نے عمومی اتفاق رائے ظاہر کیا کہ دنیا اس وقت گہری تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، جبکہ امن، تعاون اور ترقی اب بھی بنیادی رجحانات ہیں۔ ایشیائی ممالک کو چاہئے کہ اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ویتنامی وزیر دفاع جنرل پان وین گیانگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ شنگریلا ڈائیلاگ سمیت بین الاقوامی دفاعی فورمز اور عالمی و علاقائی کثیرالجہتی تعاون کے میکانزمز کو تعاون کو فروغ دینے، تنازعات سے گریز کرنے، مشترکہ فائدے کو یقینی بنانے اور اختلافات کو کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

ہمیں دو طرفہ اور کثیرالجہتی سطح پر موثر تعاون کے میکانزمز قائم کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں، شنگریلا ڈائیلاگ، بیجنگ شیانگشان فورم، ماسکو کانفرنس برائے بین الاقوامی سلامتی، اور میونخ سیکیورٹی کانفرنس جیسے متعدد سلامتی فورمز ایسے اہم پلیٹ فارمز ہیں جو نظریات کے تبادلے، باہمی تفہیم کو گہرا کرنے، اعتماد کو بڑھانے اور زیادہ ٹھوس و موثر تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔چینی فوج کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ڈپٹی صدر جنرل ہو گینگ فنگ نے 31 مئی کی دوپہر “ایشیا پیسیفک میں بحری سلامتی کا تعاون” کے خصوصی فورم میں شرکت کرتے ہوئے چین کے موقف کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ چین صدر شی جن پھنگ کے تین عالمی اقدامات کی روشنی میں سمندری ہم نصیب معاشرے کے  تصور کو عملی جامہ پہنائے گا اور ایشیا پیسیفک کو امن، دوستی اور تعاون کا سمندر بنانے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ اس حوالے سے ہم تین تجاویز پیش کرتے ہیں:حقیقی کثیرالجہتی نظام کو اپناتے ہوئے ایشیا پیسیفک کی بحری سلامتی کے نظم و ضبط کو برقرار رکھنامخلصانہ مکالمے اور مشاورت کے ذریعے ایشیا پیسیفک میں بحری امن کو مستحکم کرنامساوی تبادلے اور باہمی سیکھنے کو فروغ دے کر ایشیا پیسیفک کےخوبصورت  سمندری مستقبل کو تخلیق کرنا۔اس سال کے شنگریلا ڈائیلاگ میں چین کی طرف سے پیش کردہ “ایشیائی سلامتی ماڈل” کے تصورات کو خطے کے ممالک کی طرف سے گرمجوشی سے قبول کیا گیا۔

شرکاء نے کہا کہ یہ ماڈل تین عناصر پر مشتمل ہے یعنی مشترکہ سلامتی ،اختلافات کے باوجود مشترکہ نکات کی  تلاش اور مکالمے اور مشاورت پر زور۔شرکاء کا کہنا تھا کہ یہی وہ طریقہ کار ہے جو ایشیائی ممالک کے مشترکہ مفادات کے عین مطابق ہے اور پڑوسی ممالک کے مستحکم ترقی کے مشترکہ وژن کو حقیقت بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔