اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج ہر صورت احتجاج اور اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کیا ہے۔ دھند کے باعث بند کی گئی پشاور موٹروے 11 بجے سے پہلے کھول دی گئی اور پی ٹی آئی کے ابتدائی قافلے اسلام آباد روانہ ہوگئے۔ دوسری جانب حکومت نے بھی احتجاج سے نمٹنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔
اسلام آباد میں 132 بلاکنگ پوائنٹس قائم ہیں۔ دوسرے شہروں سے اسلام آباد کی طرف جانے والے راستے بھی بند ہیں۔ جب کہ لاہور میں احتجاج کے سبب شہر کے اندر رستے بند کیے گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت اور کال کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت نے آج یعنی 24 نومبر کے احتجاج کو فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے عوام سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے صوابی پہنچیں گے اور پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب چل پڑیں گے۔
اسلام آباد میں راستوں کی بندش اور گرفتاریاں
اسلام آباد میں اتوار کی دوپہر 12 بجے کے قریب فیض آباد پہنچنے والے پی ٹی آئی کے درجن کے قریب کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ یہ کارکن فیض آباد کے پل کے پاس جمع ہوئے تھے جہاں پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیے گئے، مختلف علاقوں کو سیل کردیا گیا، اسلام آباد اور راولپنڈی میں متعدد مقامات پر سڑکیں بند کی گئی ہیں، ایران ایونیو مارگلہ روڈکو دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا۔
راولپنڈی سے اسلام آباد داخلے کے لیے 135 بلاگنگ پوائنٹس اور چوکیاں قائم ہیں، اینٹی رائڈ اور ایلیٹ فورس کو فسادات سے نمٹنے کے لیے آلات فراہم کردیے گئے۔
جڑواں شہروں میں رینجرز، ایف سی ،ایلیٹ فورس اور پولیس کی 30 ہزار سے زائد نفری تعینات کی گئی ہے،17 اضلاع کے ڈی پی اوز اٹک اور راولپنڈی میں تعینات کردیے گئے جبکہ اٹک فورس کو 40 ہزار شیل بھی دے دیے گئے۔ ، حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کیلئے کمر کس لی، وفاقی پولیس نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا، شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں، فرنٹ لائن پر رہنے والی پولیس فورس کو اینٹی رائٹ کٹس، آپریشن سامان کی فراہمی کردی گئی جبکہ چونگی نمبر26، ترنول، کٹی پہاڑی اورسنگجانی میں رینجرز تعینات ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، 6 ہزار پولیس اہلکار اور افسران تعینات کیے گئے ہین جبکہ 2 ہزار پولیس نفری بیک اپ کے لیے تیار ہے۔
پولیس اہلکاروں کو موبائل فون کے استعمال سے روک دیا گیا، انٹرینٹ کی سہولت انتہائی سلو کردی گئی جبکہ میٹرو بس سروس تاحکم ثانی بند کردی گئی۔
جڑواں شہروں کا مرکزی رابطہ پل فیض آباد انٹرچینج ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند ہے، اسلام آباد ایکسپریس وے اور آئی جی پی روڈ کو مختلف مقامات پر بند کردیا گیا جبکہ مری روڈ کو فیض آباد سے صدر تک مختلف پوائنٹس سے بند کر دیا گیا۔
راولپنڈی اسلام آباد کو ملانے والے 70 مقامات کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی، پولیس کو آنسوں گیس کے شیل اور گنز فراہم کردی گئی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی احتجاج، مظاہرے یا ریلی کی اجازت نہیں دی جائے گی، امن میں خلل ڈالنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی ہدایات ہیں، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آئے گا۔
پولیس نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب شہر میں کومبنگ آپریشن کیا کہ اور پی ٹی آئی کے 400 سے زائد حامیوں کو گرفتار کرلیا۔
مری انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے کشمیر سے آنے والے قافلوں کو روکنے کے لیے لوہر دیول سری نگر روڈ پر گہرا گڑھا کھود دیا، جس کےباعث لوہر ٹوپہ تا کوہالہ روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہوگیا۔
لاہور اور پنجاب کیلئے احتجاج کا پلان تبدیل، کال سینٹرز قائم، پشاور اور خیبر سے آنے والے قافلے انٹر چینج پر اکھٹے ہونگے
جڑواں شہروں میں آمدروفت کا راستہ تقریبا بند ہے تاہم کچھ مقامات پر اتوار کی دوپہر سے پہلے تک گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت تھی۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کا زمینی رابطہ منقطع
اسلام آباد کی طرف جانے والے راستوں پر ٹیکسلا، جہلم کی شاہراہوں سمیت 24 مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں اور منگلا پل بھی بند کردیا گیا۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔جی ٹی روڈ اٹک خورد کے مقام کو دونوں اطراف سے کنٹینر لگا کر مکمل سیل کردیا گیا، اٹک خورد چیک پوسٹ پر رینجر، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
موٹروے ایم ون بھی 3 مختلف مقامات سے دونوں اطراف سے مکمل بند ہے جبکہ پی ٹی آئی ضلع اٹک کی قیادت اور کارکنان خیبرپختونخوا پہنچ چکے ہیں۔
پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ پشاور سے صوابی جانے والی بھاری مشنیری کو مسلح افراد نے آگ لگا دی اور ڈرائیوروں کو اغوا کرکے لےگئے۔ یہ مشینری کنٹینرز ہٹانے کے لیے لے جائی جا رہی تھی۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے قافلے کو پنجاب داخلے سے روکنے کے تمام ترانتظامات مکمل کرلیے گئے جبکہ فورسز موٹروے اور جی ٹی روڈ پر الرٹ ہے۔
لاہور کے تمام داخلی و خارجی راستے بند، شہریوں کو مشکلات
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کردیے گئے، جس کے باعث شہریوں کومشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
احتجاج کے باعث تمام رابطہ سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کردی گئی، لاہور سے دیگر شہروں کو جانے والی موٹرویز کو بند کر دیا گیا، بابو صابو کو بھی کنٹینرز اور بیریئرز لگا کر بند کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
شاہدرہ اور بتی چوک جانے والی سڑک کو بھی دونوں اطراف سے بند کیا گیا، آزادی فلائی اوور پر بھی کنٹینرز موجود ہیں، جس کے باعث شہری خوار ہورہے ہیں جبکہ آزادی فلائی آوور پر پولیس کی نفری ڈنڈے تھامے موجود ہے۔
لاہور سے اسلام آباد جانے والی موٹر وے بھی بند ہے، بند روڈ پر واقع تمام بس اڈے بھی بند کردیے گئے جبکہ لاہور رنگ روڈ تمام انٹرجینجز سے ٹریفک کے لیے مکمل بند یے۔
راوی پل، پرانا راوی پل، سگیاں راوی پل، ایسٹرن بائی پاس اور بابوصابو مکمل ان اور آؤٹ کے لیے بند ہیں، ٹھوکر نیاز بیگ سے ملتان روڈ پر ٹریفک آ اور جا سکتی ہے، رائے ونڈ روڈ، فیروز پور روز، گجومتہ ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس لاہور شہر کے اندر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
دوسری جانب لاہور میں میٹرو بس سروس کو مسافروں کے لیے آج بھی محدود کر دیا گیا۔
پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے مطابق میٹروبس سروس گجومتہ سے ایم اے او کالج تک چلائی جا رہی ہے، آج بھی میٹروبس سروس محدود ہی چلے گی۔
میٹرو بس سروس کے روٹ پر کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے، جب تک روٹ پر کنٹینرز کھڑے ہیں بس سروس محدود رہے گی، میٹرو بس سروس گجومتہ سے شاہدرہ تک چلائی جاتی ہے۔
لاہور میں سلمان اکرم راجہ کی قیادت میں بتی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔