کوئٹہ(آئی پی ایس )جمعیت علما اسلام نے بلوچستان میں فوجی آپریشن کی مخالفت کردی اور کہا ہے کہ اس سے حالات مزید خراب ہوں گے۔
جمعیت علما اسلام بلوچستان کے امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے گزشتہ روز اپیکس کمیٹی میں بلوچستان میں فوجی آپریشن کی منظوری اور فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے کسی بھی قسم کے فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن سے مزید حالات خراب ہوں گے، صوبے میں ویسے بھی دہشت گردی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔
مولانا عبدالوسع نے کہا کہ کراچی میں چینی قافلے پر ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات کے دوران چمن اور پشتین میں قائم مدارس پر چھاپے مارے گئے اور دعوی کیا گیا کہ چینی شہریوں پر خودکش حملوں کے تانے بانے یہاں سے ملتے ہیں۔صوبائی صدر نے کہا کہ حکومت یاد رکھے مدارس ہماری ریڈ لائن ہیں اور ان کی تکریم کیلئے ہم ہر حد تک جاسکتے ہیں۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے 6 روز قبل بچہ اغوا ہوا اس کے دھرنا اب بھی جاری ہے، ریلوے اسٹیشن پر دھماکے میں لوگ شہید ہوئی، دکی اور ہرنائی میں مزدوروں کا قتل عام کیا گیا۔
مولانا عبد الواسع نے کہا کہ گزشتہ 3 مہینوں سے حالات بہت خراب ہوئے، اس صورتحال پر غور کیلئے کے یو آئی کی صوبائی مجلس شوری اور دیگر زمہ داران کا اجلاس 18 نومبر کو ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ادارے اس صورتحال پر قابو نہیں پاسکتے تو اس کیلئے ہم بجٹ میں پھر اربوں روپے کیوں رکھتے ہیں، اس کے باوجود اگر ہمیں تحفظ حاصل نہیں تو پھر وہ راستے سے ہٹ جائیں۔
سینیٹر عبدالواسع نے کہا کہ لوگ دہشت گردی کا شکار ہو رہے ہیں مگر آج تک کسی ذمہ دار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، مدارس کے بارے میں حکمرانوں کے ارادے ٹھیک نہیں ہیں۔
جے یو آئی ف نے بلوچستان میں فوجی آپریشن کی مخالفت کردی
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔