نیویارک (سب نیوز )امریکا میں صدارتی انتخابات کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوگئی، امریکا میں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کل ہوگی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی حریف کملا ہیرس کے مابین لفظی جنگ جاری ہے لیکن ساتھ ہی ٹرمپ نے شکست کی صورت میں خطرناک ارارہ ظاہر کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق بیلٹ باکسز، پیپرز اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں پولنگ سینٹرز پہنچا دی گئیں۔ صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو دو سو ستر الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔ امریکی میڈیا کے مطابق قومی سطح پر کمالا ہیرس کو ٹرمپ پر ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہے، سینتالیس فیصد ووٹرز ٹرمپ اور اڑتالیس فیصد کمالا ہیرس کے حامی ہیں۔
سوئنگ ریاستوں میں ٹرمپ کمالا ہیرس سے آگے ہیں، امریکی انتخابات میں نوجوانوں کا ووٹ اہم کردار ادا کرسکتا ہے، امریکا میں اٹھارہ سے چوبیس سال کی عمر کے تین کروڑ پانچ لاکھ ووٹرز ہیں۔ ریاست یوٹاہ میں نوجوانوں کا سب سے بڑا ووٹنگ بلاک ہے، نارتھ ڈکوٹا میں گیارہ فیصد اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں دس فیصد ہے۔
علاوہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوانیا میں خطاب کے دوران کہا کہ انہیں 2021 میں وائٹ ہاس چھوڑنے پر افسوس ہے۔ ایک مرتبہ پھر انہوں نے تضحیک آمیز زبان استعمال کرنے کے ساتھ بار بار یہ دعوی کیا کہ وہ شکست تسلیم نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 2020 کے انتخاب میں شکست کے بعد مجھے اپنا دفتر نہیں چھوڑنا چاہیے تھا، سیاسی حریف ڈیموکریٹس شیطان ہیں۔ اپنی تقریر میں ٹرمپ نے بے بنیاد دعوی کیا کہ ڈیموکریٹس اس ووٹ کو چرانے کے لیے اتنی سخت جدوجہد کر رہے ہیں، اور یہ کہ ووٹنگ مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے۔