واشنگٹن (آئی پی ایس) امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں فائرنگ سے اسرائیلی سفارتی عملے 2 ارکان ہلاک ہوگئے، امریکی سیکیورٹی چیف نے اسرائیلی سفارتی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا، جس نے گرفتاری کے بعد ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کے نعرے لگائے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی رات واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل یہودی میوزیم میں منعقدہ ایک تقریب کے باہر فائرنگ کے واقعے میں اسرائیلی سفارت خانے کے عملے کے 2 ارکان ہلاک ہو گئے جبکہ حکام و میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایک مرد اور ایک خاتون کو تھرڈ اور ایف اسٹریٹس، نارتھ ویسٹ کے علاقے میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا، یہ علاقہ یہودی میوزیم، ایف بی آئی فیلڈ آفس اور امریکی اٹارنی آفس کے قریب واقع ہے۔
واشنگٹن پولیس چیف پامیلا اسمتھ نے بتایا کہ تقریب سے پہلے میوزیم کے باہر چہل قدمی کرنے والے ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ملزم حراست میں ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کے نعرے لگا رہا تھا۔
واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے ترجمان تل نائیم کوہن ہیں نے بتایا کہ سفارت خانے کے عملے کے 2 افراد کو میوزیم میں ایک یہودی تقریب کے دوران قریب سے گولی ماری گئی۔
اسرائیلی سفارت خانے نے حملہ آور، متاثرین یا حملے کے محرک کے بارے میں سوالات کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
امریکی سیکیورٹی چیف کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں فائرنگ سے 2 افراد ہلاک ہوئے، دونوں اسرائیلی سفارت خانے کے عملے کے رکن تھے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈائریکٹر کرسٹی نوم نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’ ہم اس واقعے کی فعال طور پر تحقیقات کر رہے ہیں اور مزید معلومات حاصل کرنے اور شیئر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم اس گھناؤنے مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے’۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے کہا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو اس فائرنگ کے واقعے پر بریفنگ دی گئی ہے۔
اٹارنی جنرل پم بانڈی اور واشنگٹن ڈی سی کے لیے امریکی اٹارنی جینین پیرو فائرنگ کی جگہ پر موجود تھیں۔
اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے اس واقعے کو یہود مخالف دہشت گردی کا ایک گھناؤنا عمل قرار دیا۔
سفیر ڈینی ڈینون نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ سفارتکاروں اور یہودی برادری کو نشانہ بنانا ایک سرخ لکیر عبور کرنے کے مترادف ہے، ہمیں یقین ہے کہ امریکی حکام اس مجرمانہ فعل میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔
اسرائیلی سفارت خانے کے ایک ترجمان نے تصدیق کی کہ سفارتی عملے کے 2 افراد کو میوزیم کی تقریب کے دوران قریب سے گولی ماری گئی۔
ترجمان تال نائیم کوہن نے کہا کہ ’ہم مقامی اور وفاقی دونوں سطحوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں کہ وہ حملہ آور کو گرفتار کریں گے اور امریکا بھر میں اسرائیلی نمائندوں اور یہودی برادریوں کی حفاظت کریں گے‘۔
امریکی میڈیا کے مطابق فائرنگ کے وقت اسرائیل کے سفیر میوزیم کی تقریب میں موجود نہیں تھے۔
سی بی ایس کے ذرائع کے مطابق مشتبہ شخص گھنی مونچھوں والا ایک مرد ہے جو نیلی جینز اور نیلی جیکٹ پہنے ہوئے تھا۔
امریکن جیوش کمیٹی (اے جے سی) کے سی ای او ٹیڈ ڈوئچ نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ ان کی تنظیم کے زیراہتمام تقریب کے باہر حملہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس ناقابلِ بیان پرتشدد واقعے پر شدید غمزدہ ہیں، اس وقت، جب ہم پولیس سے مزید معلومات کے منتظر ہیں کہ اصل میں کیا ہوا، ہماری تمام تر توجہ اور ہمدردیاں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔“
اسرائیل میں امریکا کے سفیر مائیک ہکابی نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے اس حملے کو دہشت کی ایک ہولناک کارروائی قرار دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے اس کے نیوز پارٹنر سی بی ایس کو بتایا کہ ایک مرد اور ایک خاتون کیپیٹل یہودی میوزیم میں ایک تقریب سے باہر نکلتے ہوئے فائرنگ کا نشانہ بنے اور ابتدائی معلومات کے مطابق یہ واقعہ جان بوجھ کر کیا گیا حملہ معلوم ہوتا ہے۔
فائرنگ کا واقعہ مقامی وقت کے مطابق رات 9 بجکر 5 منٹ پر تھرڈ اور ایف اسٹریٹس کے قریب پیش آیا، رپورٹس کے مطابق فائرنگ کے وقت اسرائیلی سفارت خانے کے متعدد ملازمین مذکورہ میوزیم کی تقریب میں موجود تھے۔
واقعے کے بعد پولیس نے فوری اور بڑی کارروائی کرتے ہوئے شہر کی کئی مرکزی سڑکوں کو بند کر دیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق متاثرین ایک مرد اور ایک خاتون ہیں، تاہم ان کے نام جاری نہیں کیے گئے۔
کیپیٹل یہودی میوزیم، امریکا کے دیگر کئی یہودی اداروں کی طرح بڑھتے ہوئے یہود مخالف جذبات کے باعث سیکیورٹی کے مسائل سے دوچار رہا ہے۔
میوزیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بیٹریس گُرووٹز نے بدھ کے حملے سے قبل این بی سی نیوز سے ایک علیحدہ رپورٹ میں کہا تھا کہ ’شہر بھر اور ملک بھر میں یہودی ادارے سیکیورٹی کے بارے میں فکرمند ہیں، کیونکہ کچھ اداروں کو خوفناک واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مجموعی طور پر یہود دشمنی کے ماحول نے تشویش میں اضافہ کیا ہے‘۔