Saturday, July 27, 2024
ہومپاکستانسینیٹ سیکریٹری نے کیمرے لگوائے،فوری طور پر نوکری سے برطرف کرکے جیل بھیجا جائے، سعید غنی

سینیٹ سیکریٹری نے کیمرے لگوائے،فوری طور پر نوکری سے برطرف کرکے جیل بھیجا جائے، سعید غنی

اسلام آباد ، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ شبلی فراز نے کہا تھا کہ سینیٹ الیکشن جیتنے کے لئے ہر حربہ استعمال کریں گے پھر وہ وضاحتیں بھی دیتے رہے ان کی باڈی لینگویج سب کچھ واضح کررہی تھی کہ وہ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، سینیٹرز مصطفی نواز کھوکھر اور مصدق ملک نے پولنگ بوتھ سے خفیہ کیمرے پکڑے ، ہم نے سیکرٹری الیکشن سے پوچھا کہ اگر نام کے اوپر مہر لگے تو وہ ووٹ ٹھیک ہوگا یا نہیں؟ تو سیکرٹری نے اسے درست قرار دیا،مظفر شاہ نے بدیانتی پر مبنی رولنگ دے کر 49 ووٹ والے امیدوار کو کامیاب کرایا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ شبلی فراز نے کہا تھا کہ سینیٹ الیکشن جیتنے کے لئے ہر حربہ استعمال کریں گے پھر وہ وضاحتیں بھی دیتے رہے ان کی باڈی لینگویج سب کچھ واضح کررہی تھی کہ وہ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں یہ ایک منصوبہ تھا جس کے ذریعے اس نااہل اور نالائق حکومت نے اپنے ووٹرز کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی اس حوالے سیاپنے ووٹرز کو انہوں نے ضرور آگاہ بھی کیا ہوگا اب بے شرموں کی حالت یہ ہے پہلے کہا گیا کہ سی سی ٹی وی کیمرے تھے پھر کہا کہ اپوزیشن نے لگائیاس معاملے پر تو پھر چیئرمین سینیٹ کو برطرف کیا جانا چاہیئے تھا انہوں نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک پولنگ ایجنٹ تھے انہوں نے سیکرٹری سینیٹ سے رابطہ کیا اس کے بعد ہم سیکرٹری سینیٹ کے پاس گئے کیونکہ ہمیں ان کی بددیانتی کا یقین تھا ہم نے اپنے خدشات سیکرٹری سینیٹ کے سامنے رکھے کہ کیا کیا یہ چیزیں کرسکتے ہیں ہم نے بیلٹ پیپرز بارے پوچھا کہ اگر سینیٹ کے حال میں رات کے اندھیرے میں کیمرے لگ سکتے ہیں تو بیلٹ پیپر پر بھی گڑبڑ ہوسکتی ہے سعید غنی نے کہا کہ ہم نے سیکرٹری سے بھی کہا کہ ہم بھی دیکھیں گے تو آپ بھی یقینی بنائینگے سیکرٹری سے پوچھا کہ اگر نام کے اوپر مہر لگے تو وہ ووٹ ٹھیک ہوگا یا نہیں؟ تو سیکرٹری نے اسے درست قرار دیا اس کے گواہ فاروق ایچ نائیک، علی حیدر گیلانی اور میں گواہ ہیں انہوں نے کہا کہ شیری رحمان ووٹنگ کے دوران بھی سیکرٹری سینٹ کے پاس گئیں کیا نام پر مہر لگانے سے کیا ووٹ خراب تو نہیں ہوگا؟ سیکرٹری سینیٹ نے اس وقت بھی کہا کہ ووٹ ٹھیک ہیلیکن بعد ازاں خود سیکرٹری کہتے ہیں کہ مجھے پریذائیڈنگ آفیسر اوور رول۔کررہے ہیں سیکرٹری سینیٹ جو کہ اس وقت ہیڈ تھے انہوں نے ہاتھ کھڑے کردییاس دھاندلی میں سیکرٹری سینیٹ بھی ملوث ہیں، انہیں بھی برطرف کیا جانا چاہییسیکرٹری میں جرات ہے تو پھر بتائے کہ کس نے کیمرے لگائے؟ وہ سیکرٹری ہیں کوئی کلرک تو نہیں تھے انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی جانب سے جاری کئے گئے ضابطے میں بتایا گیا کہ امیدواروں کے خانہ میں مہر لگانی ہے اگر کوئی کالم الگ ہوتا تو پھر پابندی ہوتی مگر ایسا نہیں تھا اردو اور انگریزی میں ہدایت نامہ واضح ہے اور یہ تحریر بھی موجود ہے اردو والا اور انگریزی دونوں ہدایت نامے خود سینیٹ نے بنائے، اس کا قصور وار کوئی اور نہیں آپ خود ہیں سلیکٹڈ چیئرمین نے ڈپٹی چیئرمین نے جو الیکشن کروائے اس میں انکی رولنگ بھی واضح ہیسعید غنی نے کہا کہ 7 نشانات یوسف گیلانی کے باکس میں تھے مگر مظفر شہنشاہ کی رعونت آپ نے دیکھ لی اگر عمران خان اور سنجرانی بھی پریذائیڈنگ آفیسر کی نشست پر ہوتے تو ان کا رویہ بھی ایسا نہ ہوتا مظفر شاہ نے بدیانتی پر مبنی رولنگ دے کر 49 ووٹ والے امیدوار کو کامیاب کرایا 7 ارکان کے جان بوجھ پر ووٹ خراب کرنے کے تاثر کی نفی کرتا ہوں، ایک ووٹ جس نے ووٹ خراب کیا میں اسے نہیں جانتا اگر کسی کی نیت ووٹ خراب کرنے کی ہوتی تو پھر وہ یا مہر نہ لگاتے یا پھر باکس کے باہر یا ڈبل مہر لگاتاسعید غنی نے کہا کہ مریم نواز، مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر لوگوں سے مشاورت کررہے ہیں امکان تھا کہ آج پٹیشن ڈرافٹ ہونی تھی البتہ اب فیصلہ پی ڈی ایم نے کرنا ہے تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ اور پٹیشن دائر کرنے کا وقت خود پی ڈی ایم طے کرے گی صرف مظفر شاہ کی خواہشات پر ووٹ کاسٹ نہیں ہوسکتا تھا ، مظفر شاہ نے عمر کے اس حصے میں آکر ذلت آمیز طریقہ اختیار کیا ہے انہوں نے کہا کہ یوسف گیلانی کی نااہلی کا اختیار سپیکر کو تھا کہ وہ الیکشن کمیشن کو بھیجیں وہ سپیکر آج وفاقی کابینہ میں شامل ہیں، ان کا خط یوسف گیلانی کے حق میں تھا جو موجود ہے اگر چوری کو عدالت اس بنیاد پر نہ لے تو اس سے بڑی بدنصیبی کوئی نہیں ہوگی پی ٹی آئی پارلیمنٹ اور جمہوریت پر بدنما داغ ہے، ان کے چہروں پر شرم تک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے محسن داوڑ نے کہا اور پھر ایک اعتماد دینے والے رکن نے بھی کہا کہ 178 ووٹ نہیں تھے تو ان سے کیا بعید ہے ہم ان چھ افراد کو دیکھیں گے کہ کس کس نے ڈپٹی چیئرمین کا ووٹ حکومتی امیدوار کو دیا سینیٹ کے الیکشن جانے یا نہ جانے کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی البتہ ہمیں کسی کو موقع نہیں دینا چاہیے سیاسی جماعتوں سے ماضی میں بڑی غلطیاں ہوئی ہیں جسے ہم تسلیم کرتے ہیں آئینی عدالت نہ بناکے غلطی کی ہے مگر اس کا ازالہ سیاسی قائدین نے کیا ہے، پی ڈی ایم بہترین جمہوریت کی ڈائریکشن پر گامزن ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔