تہران ()
تہران یونیورسٹی کے ریسرچ سنٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور ایران کی اسلامی خبر رساں ایجنسی کے چینی شعبہ کے مدیر اعلیٰ حا مد و فا ئی نے اپنے ایک مضمون میں کہا ہے کہ جیسا کہ 2021 گزرنے والا ہے، دنیا بہت سے بحرانوں کا سامنا کر چکی ہے۔ آج، چین دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے طور پر، بہت سے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل جیسے کہ ایرانی جوہری مسئلہ پر ایک اہم شریک اور اثر و رسوخ رکھنے والا ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ۱۹ کی وبا کے آغاز پر، کچھ مغربی ممالک نے چین پر وائرس پیدا کرنے کا الزام لگایا۔ چین پر الزام لگانے میں مصروف ہوتے ہوئے مغربی ممالک وبا کے پھیلاو کو روکنے سے باز رہے جس کے نتیجے میں پوری دنیا میں وبا پھیل گئی اور خود ان ممالک کو سخت نقصانات پہنچے۔ ہم نے کچھ مغربی ممالک کو ویکسین کا ذخیرہ کرتے دیکھا ہے۔دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر، چین خود اپنی ویکسینیشن کو یقینی بناتے ہوئے دوسرے ممالک کو بے لوث طریقے سے ویکسین فراہم کرتا یا عطیہ کرتا چلا آ رہا ہے ۔ تاہم یہ دیکھ کر مغربی ممالک نے پھر چین پر “ویکسین ڈپلومیسی” کرنے کا الزام لگایا۔حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے کئی ممالک جیسے ایران، ترکی اور متحدہ عرب امارات نے چین کی ویکسین کے استعمال کی وجہ سے اپنے اپنے ممالک میں وبا سے ہونے والی اموات میں کمی کی ہے۔
حامد وفائی نے مزید کہا کہ جیت جیت کی صورت حال کثیرالجہتی کے فریم ورک کے اندر ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ہمیں یہ مان لینا چاہیے کہ دنیا میں مختلف ریاستیں ہیں ۔چین کے بین الاقوامی مسائل سے نمٹنے کا تجزیہ کرتے ہوئے، ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ چین کثیرالجہتی کو اپنی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول سمجھتا ہے۔اگر چین کے منصوبے کو تمام ممالک کی حمایت حاصل ہو جائے اور دنیا عظیم انضمام حاصل کر لے تو مشترکہ ترقی کوئی خواب نہیں رہے گی اور دنیا یقینی طور پر ایک بہتر جگہ بن جائے گی۔