Tuesday, July 1, 2025
ہومپاکستانوفاقی سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کا این اے آر سی کا دورہ ، تحقیقی سرگرمیوں کا جائزہ

وفاقی سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کا این اے آر سی کا دورہ ، تحقیقی سرگرمیوں کا جائزہ

اسلام آباد،پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے زیر اہتمام ہونے والی زرعی تحقیقی سرگرمیوں اور نئی ٹیکنالوجی پر عمل در آمد کے حوالے سے وفاقی سیکریٹری برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق اسلام آباد طاہر خورشید نے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز کا دورہ کیا۔
ڈاکٹر غلام محمد علی چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل، اسلام آباد نے دورہ پر آنے والے معزز مہمان کو خوش آمدید کہا ۔وفاقی سیکریٹری کو چیئرمین پی اے آرسی کی جانب سے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے قیام اور اس کے اغراض و مقاصد کے متعلق آگاہ کیااس کے علاوہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار جونوموکس اینڈ ایڈوانس بائیو ٹیکنالوجی میں قائم شدہ تمام لیبارٹریوں کی تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیانیز ٹشو کلچر ٹیکنالوجی، بائیو ٹیکنالوجی اور جیونومکس پر کی جانے والی تحقیقات کا بھی مشاہدہ کیاگیا ۔نگاب لیبارٹری کے دورہ کے دوران پودوں اور جانوروں کے ڈی این اے ٹیکنالوجی کے بارے میں بریف کیا گیا۔معزز وفاقی سیکریٹری کو یہ بھی بتایا گیا کہ NIGAB نے پودوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے سپیڈ کلوننگ ، سپیڈ بریڈنگ ، جینومک سلیکشن اور جینومک ایڈیٹنگ سمیت نئی بریڈنگ ٹیکنالوجیز کا آغاز کیا اور NIGAB بیماریوں کی روک تھام اور وبا پر قابو پانے کے لیے ویکسین تیار کرنے اور دودھ اور گوشت کی بہتر پیداوار کے لیے NGS ڈیٹا استعمال کرنے والے جانوروں کی بہتر نسلوں کے انتخاب میں فعال طور پر کام کر رہاہے۔گرین سپر رائس کی پیداواری صلاحیت 80 سے 120 من فی ایکڑ اور اناج کی لمبائی 8.6 ملی میٹر کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے ، چیئرمین پی اے آر سی نے کہ گرین سپر رائس معاشی خوشحالی کی بنیاد بن سکتا ہے۔ ڈیزائن کے لحاظ سے جینوم پر مبنی افزائش کی جدید تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے ، NIGAB سائنسدانوں نے چین کے تعاون سے یہ GSR لائنیں تیار کی ہیں۔ یہ GSR اقسام زیادہ پیداوار دینے والی سمجھی جاتی ہیں کیونکہ اس میں بیکٹیریل روشنی ، خشک سالی اور گرمی کے ساتھ ساتھ نمکیات کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت ہے۔ بریفنگ کے دوران وفاقی سیکریٹری نے پی اے آرسی کے سندھ عمر کوٹ میں قائم اسٹیشن کی جانب سے قائم کردہ “گرین ماڈل” میں گہری دلچسپی ظاہر کی ۔ زیتون کا تیل نکالنے والی مشین ، سولر ڈرائر، موبائل شوگر کین کرشر، زمین سے مونگ پھلی نکالنے والی مشین (گرائونڈ نٹ ڈگر) اور دیگر زرعی مشینری کے متعلق بھی بتایا گیا ۔وفاقی سیکریٹری کو کیلے کی دو نئی اقسام نگاب 1 اور نگاب 2 کی اعلی پیداواری صلاحیت، بیماریوں سے پاک اور اس کی برآمد کے حوالے سے معلومات حاصل کیں نیز ٹشو کلچر کی تیاری کے متعلق آگاہی حاصل کی ۔ آلو کی ٹشو کلچر ٹیکنالوجی اور ٹیوبر زکے بارے میں آگاہی بھی دی گئیاور بتایا گیا کہ آلو کی مقامی اقسام پر بیماریوں کے حملہ کی وجہ سے ہالینڈ سے آلو کا بیج منگوایا جاتا ہے جس پر کثیر زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے اور اب آلو کے ٹیوبرز کی مدد سے اس کثیر زر مبادلہ کو کم کرنے پر توجہ دی جا رہی تا کہ بیماریوں سے پاک اور اعلی معیار کا آلو حاصل کیا جا سکے ۔وفاقی سیکریٹری کو ہارٹیکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ہائی ویلیو کراپس، کیوی ، زیتون چیری، ناشپاتی اور دیگر اعلی اقدار فصلوں اور پھلوں کے بارے میںبتایا گیا ، انیمل سائنسز کے بارے میں بھیڑوں ، بکریوں اور بھینسوں کی اعلی نسلوں کی بریڈ اور بیماریوں کو کنٹرول کرنے کے اقدامات پر آگاہی حاصل کی۔ نیشنل جین بینک اور ماہی پروری کے فروغ کیلئے تحقیقی اقدامات کے متعلق بھی بریفنگ لی۔ وفاقی سیکریٹری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی اے آر سی کی کوشش ہونی چاہیے کہ اس کی تحقیق عام کسان تک پہنچ سکے۔ انہوں نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی زرعی تحقیقی کاوشوں کو سراہا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔