اسلام آباد، وزارتِ خزانہ نے بین الاقوامی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو ملک میں مہنگائی اور ادائیگیوں کے توازن پر دبائو ڈال سکتی ہیں۔
وزارت خزانہ کے اقتصادی مشیروں کے ونگ نے اگست کے لیے اپنے ماہانہ آئوٹ لک میں کہا ہے کہ ‘برآمدات کے فروغ کے ساتھ ساتھ خصوصا خوراک کے اسٹریٹجک ذخائر بنانے کے حکومتی اقدامات ممکنہ طور پر متعلقہ خطرات کو کم کریں گے’۔مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ جغرافیائی سیاسی صورتحال پاکستان کے لیے برآمدات کے ذریعے مارکیٹ میں مزید شیئرز حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی حالانکہ عالمی وبا کا خطرہ تاحال موجود ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نے ان ڈور سرگرمیوں کو محدود کرتے ہوئے اسمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی پر عمل درآمد کیا جس کے اثرات کاروبار خاص طور پر دیگر نجی اداروں سے متعلق خدمات پر پڑ سکتے ہیں۔ آئوٹ لک میں کہا گیا کہ رواں برس جولائی میں عالمی سطح پر توانائی کی قیمتیں تقریبا 5 فیصد بڑھی ہیں جس سے اس کے تمام عناصر کی قیمتوں میں اضافہ ہوا مثلا تیل (2 اعشاریہ 1 فیصد)، کوئلہ (16 اعشاریہ 9 فیصد)اور قدرتی گیس کی قیمت میں (18 اعشاریہ 5 فیصد) اضافہ ہوا جبکہ دیگر کی قیمتوں میں تھوڑا رد و بدل دیکھا گیا۔اس میں زراعت کی قیمت 0.8 فیصد کم ہوئی جبکہ کھاد کی قیمت میں 6 فیصد، د ھاتوں اور معدنیات کی قیمت میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔حکومتی اقدامات کے ساتھ دعوی کیا گیا ہے کہ توقع ہے کہ اگست کے دوران مہنگائی کی سطح میں 7.6 سے 9.2 فیصد کے درمیان اتار چڑھا ئو رہے گا۔
جولائی میں عالمی سطح پر توانائی کی قیمتیں5 فیصد بڑھی ہیں، وزارت خزانہ کی آئوٹ لک رپورٹ
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔