اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل سول ڈیفنس محمد علی رندھاوا کی ہدایات پر سی ڈی اے کے ممبر اسٹیٹ طلعت محمود اور ممبر فنانس طاہر نعیم کی نگرانی میں سی ڈی اے کے بقایاجات کی بروقت وصولی کیلئے ون ونڈو فیسلٹیشن سینٹر میں کے گیے بہترین انتظامات کو شہریوں نے نہ صرف سراہا بلکہ چیئرمین سی ڈی اے کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر ون ونڈو فیسلٹیشن سینٹر آنے والے شہریوں نے چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی ہدایت کے مطابق خصوصی اقدامات اور بہترین انتظامات کی بدولت اپنے بقایا جات اور دیگر سہولیات جن میں ڈیجیٹلایزیشن اور کیش لیس نظام شامل ہیں۔ انہوں نے سی ڈی اے کے جدید ڈیجیٹل نظام، شفاف کارروائیوں اور پیشہ ورانہ سی ڈی اے کے عملہ کی پیشہ ورانہ کی صلاحیتو کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتظامات شہریوں کیلئے ادائیگی کے عمل کو انتہائی آسان اور شفاف بناتے ہیں۔ اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ چیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر ون ونڈو فیسلٹیشن سینٹر کے اوقات کار میں توسیع اور سہولت پر مبنی نظام نے انہیں بقایاجات کی بروقت ادائیگی میں نمایاں مدد فراہم کی ہے۔ انہوں نے سی ڈی اے انتظامیہ کی ان کوششوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی شہریوں کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے ہی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔چیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر 30 جون 2025 کو سی ڈی اے ون ونڈو فیسلٹیشن سینٹر کو شہریوں کی سہولت کے پیش نظر صبح 9 بجے سے رات 12 بجے تک کھلا رکھا گیا تاکہ شہری اپنے تمام بقایاجات بشمول پراپرٹی چارجز، ڈویلپمنٹ چارجز، واٹر چارجز، کمرشل و رہائشی پلاٹس کی باقی اقساط، ٹرانسفر فیس اور دیگر متعلقہ چارجز بروقت ادا کرسکیں۔
سی ڈی اے کی طرف سے واضح کیا گیا ہے کہ 30 جون 2025 تک بقایاجات کی ادائیگی نہ کرنے والے شہریوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس میں بھاری جرمانے، جائیداد کی الاٹمنٹ/لیز کی منسوخی اور پراپرٹی کی نیلامی شامل ہو سکتی ہے۔ مزید برآں ایسے نادہندگان کے نام قانون کے مطابق اخبارات میں شائع کئے جائیں گے جس سے ان کی قانونی حیثیت اور سماجی وقار کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سی ڈی اے انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی کہ 30 جون رات بارہ بجے سے پہلے سی ڈی اے ون ونڈو سینٹر میں اپنے تمام واجبات ادا کر دیں تاکہ انہیں کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس سلسلے میں تمام شہری سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز یا متعلقہ دفتروں سے مزید معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔