Monday, December 23, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگزموبائل کمپنیاں اور پی ٹی اے

موبائل کمپنیاں اور پی ٹی اے

تحریر: حبیب الرحمٰن خان
موبائل کمپنیوں کے آنے سے پہلے پی ٹی سی ایل لینڈ فون (ایک مخصوص جگہ تار کے ذریعے سےرابطہ رکھنے والا فون) کے زریعے عوام کو کال کرنے یا رابطے کا ذریعہ فراہم کرتا تھا
پھر ترقی کا سیلاب  لایا تو تار کے بغیر کسی بھی جگہ ساتھ لے جانے والا آلہ ْ۔۔ موبائل آنے کے بعد اس کے ذریعے خدمات فراہم کرنے والی پراہیویٹ کمپنیاں بھی وجود میں آہیں۔ پاکستان میں سب سے پہلے پاک ٹیل کمپنی نے قدم رکھا اور پھر رفتہ رفتہ دیگر کمپنیوں کی آمد ہوئی۔ چونکہ پاکستان میں بدعنوان عناصر ہر دور حکومت میں اقتدار کا حصہ رہۓ۔ سو ان کمپنیوں کے سربراہان یا ان کے معاونین نے ان عناصر کی معاونت سے خوب لوٹ مار مچائی کہا جاتا ہے کہ ان کمپنیوں میں سے کچھ کمپنیوں نے تو ماہانہ پچاس ارب روپے تک کا خرد برد ان عناصر کی نگرانی میں  کی اور اس خرد برد کی رقم میں ان بد عنوان عناصر کا معقول حصہ بھی ہوتا جو ان غیر ملکی کمپنیوں کے ذمہ داران ان کو بیرون ملک ہی ادا کر دیتے ہیں
ان بد عنوان عناصر میں بیوروکریٹس سر فہرست ہیں اور سیاست دانوں کا نمبر اس کے بعد آتا ہے
چونکہ یہ عناصر ہر دور میں رہے سو متعلقہ کمپنیوں کو کبھی بھی کسی دور میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑا۔ ان موبائل کمپنیوں کے معاملات دیکھنے کی زمہ داری پی ٹی اے کے ہاتھ ہے جو کہ ایک خود مختار ادارہ ہے۔ اور پی ٹی سی ایل بھی اسی کے ماتحت ہے۔
آج تک پی ٹی سی ایل کو لاسلکی رابطہ کا اختیار نہ دینے کی زمہ داری بھی پی ٹی اے کے سر ہے۔
پی ٹی سی ایل کو بذریعہ سم صارفین کو خدمات فراہم کرنے میں کچھ زیادہ دقت پیش نہیں آ سکتی کیونکہ پاکستان میں تقریباً تمام صوبوں میں پی ٹی سی ایل اپنی خدمات صارفین کو دے رہا ہے اور یہ کہ  اس کے روابط کے لیے پہلے سے موجود ٹاورز کو اپ گریڈ کر کے کام میں لایا جا سکتا ہے۔جس کے لیے بہت ہی معمولی رقم درکار ہے۔ لیکن پی ٹی اے کے بعض افسران اور بد عنوان سیاست دان جن کے گھروں کے چولہے ان غیر ملکی کمپنیوں کے مرہون منت ہیں وہ کیسے نیم حکومتی ادارے کو فعال کر سکتے ہیں؟
ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لے کر اپنے قریبی اور حکومت سے باہر محب وطن احباب کے تعاون سے عوام کو باہم سہولت پہنچانے اور ملکی سرمایہ غیر ملکی کمپنیوں سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اگر اس معاملے میں خلوص دل سے کوشش کی جائے تو یہ غیر ملکی کمپنیاں اپنی کرپشن کی وجہ سے حکومت کو رکاوٹ ڈالنے میں ناکام ہوں گی اور اس کے ساتھ ساتھ ان غیر ملکی کمپنیوں کو اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے پر بھی مجبور کیا جائے
لیکن اس مافیا کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اس بات کو ذہن نشین کر لیا جاۓ کہ سب سے زیادہ ردعمل حکومت میں موجود کرپٹ عناصر اور کرپٹ بیوروکریٹس کی طرف سے آئے گا اور شاید ماضی میں کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے ردعمل سے زیادہ ہو۔
#حبیب_خان

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔