تحریر امبرین علی
ماحولیاتی کانفرنس آزر بائیجان کے دارالحکومت میں جاری ہے گیارہ نومبر کو شروع ہونے والی اس کانفرنس میں تقریبا دو سو ممالک کو دعوت دی گئی جبکہ تقریبا ایک سو ستانوے ممالک نے اس کانفرنس میں شرکت کی ہے ۔ کوپ یعنی کانفرنس آف دی پارٹیز دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سب سے اہم اجلاسوں میں سے ایک ہے جس میں دنیا بھر کے 197 ملکوں کے نمائندے سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں اور آلودگی اور ماحولیاتی تپش کے مسائل سے نمٹنے کے لیے غور کر رہے ہیں۔
کاپ کانفرنس کے لیے جب میں باکو میں گئی تو دیکھا وہاں کاپ کے لیے آزر بائیجان نے کافی کام کیا ہے ۔اور کاپ کے لیے آزربائیجان کا انتخاب انتہائی آئیڈیل ہے کیونکہ یہ شہر بے حد خوبصورت ہے بیشتر ممالک سے آئے ہوئے لوگوں کے لیے کانفرنس اٹینڈ کرنے کے ساتھ ساتھ گھومنے پھرنے کے لیے وہاں بے حد مقامات ہیں جیسا کہ نظامی اسٹریٹ جہاں شاپنگ سمیت کھانے پینے کے بے شمار آؤٹ لیٹیس ہیں باکو نے سڑکوں پر بھی کاپ انتیس جیسے سلوگن لکھے ہیں جبکہ تقریبا میٹرو بسوں پر بھی کاپ انتیس لکھا ہے ۔جبکہ کانفرنس پر آئے لوگوں کے لیے میٹرو بس کا کرایہ بھی وصول نہیں کیا جا رہا وہاں آنے والے لوگ باسانی نہ صرف کانفرنس پر پہنچتے ہیں بلکہ اگر تفریح مقام پر جاتے ہیں تو کوئی ٹکٹ وصول نہیں کیا جاتا کانفرنس پر جانے کے لیے میٹرو ٹرین سے جایا جاتے ہے جہاں کاپ پر جانے والے الگ قطار میں جاتے ہیں اور پھر سیکیورٹی وہاں اپنا کارڈ پنچ کرتی ہے کاپ کارڈ دیکھنے کے بعد باسانی سکیورٹی کلئیرنس کرواکرمیٹرو ٹرین سے کوروگلو اسٹیشن پہنچا جاتا ہے جسکے بعد ایک بس وہاں سے اولمپیا اسٹیڈیم لے جاتی ہے اور پھر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے ۔
تا ہم اسٹیڈیم اندر پہنچتے ہی قطار میں سب لوگ سکیورٹی کلئیر کرواتے ہیں پھر اندر داخل ہو جاتے ہیں۔اندر جاتے ہی تمام ممالک نے اپنے ملک کے لیے پویلین سجائے ہیں جہاں اپنا اپنا ایجنڈا بھی پیش کیا ہے مختلف بینرز ،سلائیڈز ،سلوگن سے زیادہ تر ممالک نے بتایا ہے کہ کس قدر موسمیاتی تبدیلیاں انکو کو تباہ کر رہی ہیں جن سے جلد نمٹنا ضروری ہے۔جبکہ تمام پولین نے اپنے اپنے زون میں کھانے پینے کا بھی انتظام کر رکھا ہے۔ظاہر ہوتاہے کہ آزر بائیجان کافی کام کر رہا ہے اس کانفرنس کو کامیاب بنانے پر ماحولیاتی کانفرنس کے پہلے ہفتے کے دوران کاربن مارکیٹس پر ہونے والی ظاہری پیش رفت کئی بنیادی اور تکنیکی مسائل کو چھپاتی ہے جو ابھی تک حل نہیں ہو سکے۔
جبکہ باکو میں جگہ جگہ گرین شرٹس پہنے والنٹیئرز کو تیارکیا گیا ہے جو پورا دن کانفرنس میں آنے والوں کو گائیڈ کرتے ہیں چونکہ آزربائیجان میں انگلش سمجھنے والوں کی تعداد بھی پانچ فیصد ہے وہاں کے لوگ آزری زبان سمجھتے اور بولتے ہیں اسلیے والنٹیرز میں انگلش بولنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا بھی انتخاب کیا گیا ہے تا کہ وہ غیر ملکیوں کو متعلقہ گائیڈ لائیز دے سکیں ۔
بیشتر لوگوں کا اعتراض ہے کہ موسمیاتی کانفرنس کے لیے باجو کا انتخاب کیوں گیا ہے ،باکو میں گرینری زیادہ نہیں جبکہ وہاں بھی بڑی بڑی عمارتوں کے کلچر نے باکو کو کنکریٹ کا جنگل بنا کر رکھ دیا ہے لیکن ابھی بھی باکو شہر کی خوش قسمتی ہے کہ وہاں کی فضا صاف ہے خوشگوار موسم ہے سردی کا باقائدہ آغاز ہو چکا ہے ۔کیسپین سمندر کے باعث ٹھنڈی ہوائیں پورا دن چلتی رہتی ہیں لیکن اگر باکو کی خوبصورتی کو آزربائیجان برقرار رکھنا چاہتا ہے تو بڑھتی ہوئے مزید کنسٹرکشن کو روکنا ہو گا اور شجرکاری پر توجہ دینا ہو گی۔