غزہ: فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے شہید سربراہ یحییٰ سنوار کی مبینہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے اپنی شہادت سے 72 گھنٹے پہلے کچھ نہیں کھایا تھا۔
17 اکتوبر 2024 کو اسرائیلی فورسز نے غزہ میں یحییٰ سنوار کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا، جس کی بعد میں حماس نے بھی تصدیق کر دی۔ اسرائیلی ڈاکٹر جو یحییٰ سنوار کا پوسٹ مارٹم کر رہے تھے، نے بتایا کہ انہوں نے اس کی تصدیق ڈی این اے اور دیگر معلومات کے ذریعے کی۔
اسرائیلی فورسز نے یحییٰ سنوار کی شہادت سے قبل ایک ڈرون اس عمارت میں بھیجا جہاں وہ مزاحمتی فورسز کے ساتھ مقابلے میں تھے۔ اس دوران، عمارت میں ایک زخمی شخص نے ڈرون کی جانب ایک چھڑی پھینکی، جو بعد میں معلوم ہوا کہ وہ خود یحییٰ سنوار تھے۔ اسرائیلی فورسز انہیں ایک سال سے تلاش کر رہی تھیں، اور ان کا خیال تھا کہ وہ کسی سرنگ میں چھپے ہوئے ہیں۔
حماس کے سابق سربراہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر زیر بحث ہے، جس میں قدس نیوز نیٹ ورک اور اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے کئی سنسنی خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔
اردن کے خبر رساں ادارے البوابہ نے اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یحییٰ سنوار نے شہادت سے قبل کوئی خوراک نہیں لی تھی۔
7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 43,000 سے زائد فلسطینی شہید اور 110,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز جان بوجھ کر بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔