کراچی(ارمان یوسف) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے منتخب عہدیداران سے ملاقات کے دوران کہا کہ کراچی کی ترقی کے لیے سالانہ تقریبا 1000 ارب روپے درکار ہیں تاہم محدود وسائل کے باوجود اس سال شہر کی ترقی کے لیے 218 ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔ اسلام آباد کے صحافیوں کے تھر، سکھر اور گمبٹ سمیت صوبے کے مختلف اضلاع کا دورہ کرنے کے بعد وزیراعلی ہائوس میں اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں انہوں نے حکومت کی ترقیاتی کاوشوں کو سراہا۔مراد علی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں ورلڈ بینک کی اسٹڈی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کو قابل رہائش شہر بنانے کے لیے 3 ارب ڈالر درکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ مطلوبہ فنڈز کافی ہیں لیکن کراچی کے انفراسٹرکچر کی ترقی اور تعمیر نو پر تقریبا 1000 ارب روپے خرچ کیے جائیں تو بہتر نتائج ملے گے۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے کراچی کی ترقی کے لیے صرف 218 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سٹی گورنمنٹ کراچی کے تحت مین نالوں کے پشتے الاٹ کیے گئے اور آس پاس کی دیگر مقامات پر تجاوزات کی اجازت دی گئی جس کی وجہ سے نالوں کی صفائی ایک سنگین مسئلہ بن گئی اور شدید بارشوں کے دوران شہر پانی میں ڈوبتا رہا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ فٹ پاتھ پر تجارتی سرگرمیوں کی اجازت ہے جہاں سینکڑوں دکانیں قائم ہیں۔ جن اہم سڑکوں کو نان کمرشل رکھنے کی ضرورت تھی انہیں کمرشل مارکیٹس اور مراکز کے قیام کی اجازت دے کر کمرشل بنا دیا گیا جس کے نتیجے میں ٹریفک کا ہجوم ایک سنگین مسئلہ بن گیا۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ بھرپور کوششوں کے بعد بڑے نالوں کی صفائی کی گئی اور حکومت کی جانب سے تعمیر کی گئی اہم سڑکوں پر پانی جمع ہونے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ا سٹارم واٹر ڈرین بنائے گئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بڑی سڑکوں کی تعمیر نو کی گئی ہے اور ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف فلائی اوور اور انڈر پاسز تیار کیے گئے ہیں۔صوبائی حکومت نے بی آر ٹی اورنج لائن تیارکرلی ہے اور بی آر ٹی ریڈ لائن پر کام تیزی سے جاری ہے، اس کے بعد یلو لائن پر کام شروع کیاجائے گا ۔
انہوں نے کہاکہ کراچی ایک میٹرو پولس شہر ہے اور ہمارا یہ عزم ہے کہ ہم اپنے عوام کے تمام مسائل حل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز بس سروس اور خواتین کے لیے مختص پنک بس سروس کی صورت میں کراچی کے عوام کو ریلیف فراہم کیا ہے۔پی پی پی یونٹ: وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت کا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) یونٹ اپنی شفافیت اور کارکردگی کے لحاظ سے بہت زیادہ کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسے ایشیا میں چھٹی پوزیشن حاصل ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے دریائے سندھ پر تین پل تعمیر کیے ہیں جن میں سے دو پی پی پی موڈ کے تحت تعمیر کیے گئے ہیں۔
کراچی، ٹھٹھہ، حیدرآباد میرپورخاص کی اہم سڑکیں بھی پی پی پی موڈ کے تحت بنائی گئی ہیں۔ کراچی میں ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر جاری ہے اور اس کا ایک حصہ رواں ماہ کے آخر تک ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ واحد صوبائی حکومت ہے جس نے تھر میں ایئرپورٹ قائم کیا۔مذہبی ہم آہنگی: صحافیوں نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ انہوں نے تھر کا دورہ کیا جہاں ہندو باہمی محبت و ملاپ سے زندگی گزار رہے ہیں ۔ صحافیوں نے کہا کہ جرائم کا تباسب بہت کم ہے اور پورے سال میں بمشکل 50 ایف آئی آر درج ہوئیں۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والا ایک ہندو ایم این اے تھر سے جنرل نشست پر منتخب ہوا ہے اور میرپورخاص شہر سے ایک ہندو ایم پی اے بھی جنرل نشست پر منتخب ہوا ہے جبکہ سندھ اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر عیسائی ہے۔یونیورسٹیاں اور ہسپتال: صحافیوں نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ انہوں نے سکھر میں بیگم نصرت بھٹو ویمن یونیورسٹی اور اروڑ یونیورسٹی کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں یونیورسٹیاں خوبصورت مقامات پر واقع ہیں اور ان کا فن تعمیر متاثر کن ہے۔
انہوں نے گمبٹ ہسپتال کا دورہ بھی کیا اور اس کی خدمات کو سراہا۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ انہوں نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (JPMC)، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (NICVD) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (NICH) کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تینوں ہسپتال نہ صرف پورے پاکستان بلکہ پڑوسی ممالک کے مریضوں کی بھی خدمت کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان ہسپتالوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے وفاقی حکومت کے ساتھ 25 سالہ معاہدہ کیا گیا کیونکہ سپریم کورٹ نے ان ہسپتالوں کو وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سیلاب متاثرین کے لیے مکانات کی تعمیر: مرادعلی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے 600 ارب روپے کے بجٹ سے 20 لاکھ سے زائد گھر بنا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فنڈز ڈونر ایجنسیوں، وفاقی حکومت اور ان کی حکومت کے وسائل کے تعاون سے حاصل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس منصوبے کو شفافیت کی وجہ سے کافی فنڈنگ ملی ہے۔اجلاس کے اختتام پر وزیر اعلی سندھ نے اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے لیے گرانٹ کا اعلان کیا اور سیکرٹری اطلاعات کو ہدایت کی کہ وہ گرانٹ کی منظوری کے حوالے سے پروپوزل کا خاکہ پیش کریں۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ناصر شاہ، سعید غنی، سیکرٹری وزیراعلی رحیم شیخ اور سیکرٹری اطلاعات ندیم میمن نے شرکت کی۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے عہدیداران میں صدر اظہر جتوئی، نائب صدر شاہ محمد، سیکرٹری نیئر علی، سینئر جوائنٹ سیکرٹری عون شیرازی، جوائنٹ سیکرٹریز طلعت فاروق، سحرش قریشی اور گورننگ باڈ ی شامل تھے۔