تحریر امبرین علی
اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔ کسی بھی دن کو منانے سے قبل جاننا ضروری ہے کہ ہم کیونکراوزون کا دن مناتے ہیں ؟اوزون لئیر کا دن ہم ہر سال سولہ ستمبر کو صاف اور صحت مند مستقبل کی ضمانت کے لیے مناتے ہیں اوزون کا دن منانے کا مقصد تمام مخلوقات کے صاف اورصحت مند مستقبل کیلئے شعور،ذمہ داری اور عملی کام کو آگے بڑھا نا ہے۔
ہم میں سے بہت سے شہری انجان ہیں کیونکہ ابھی بھی کم لوگ جانتے ہیں کہ اوزون لئیر ہے کیا ؟اوزون دراصل سورج کے گرد وہ تہہ ہے جو کہ سورج کی خطرناک الٹر ا وائلٹ بی شعاعوں کو نہ صرف زمین کی طرف آنے سے روکتی ہے بلکہ زمین پر اس کے نقصان دہ اثرات کا خاتمہ کرتی ہے ۔اوزون آکسیجن کے تین ایٹمز کے ساتھ ایک شفاف اورنظرنہ آنے والی گیس ہے جوقدرتی طور پر فضا میں موجود ہوتی ہے۔اگر ہم اوزون کو زمین کا حفاظتی غلاف کہہ دیں تو بھی غلط نہیں ۔یہ ہمارے سروں سے کئی کلومیٹر اوپر گیس کا ایک، نازک سا پتلا ہے۔ اس گیسی غلاف میں ہمارا سیارہ لپٹا ہوا ہے۔ اسی حفاظتی تہہ یا غلاف کا سائنسی نام ’’اوزون تہہ‘‘ ہے یہ ہلکے نیلے رنگ کا ہوتا ہے اور ہمارے اس سیارہ کرۂ ارض پر زندگی کا بڑا انحصار ہے۔
یہ گیسی غلاف ایسا نہیں کہ مردہ ہے بلکہ گیسوں کے اس سمندر میں نچلے اور درمیانے حصے میں بے شمار انسان، پودے اور جانور آباد ہیں۔یہ اس کاسب سے خوبصورت حصہ ہے۔اس میں پھول کھلتے اور انسان سانس لیتے ہیں،اس حصے سے اوپر جو حصہ آتا ہے اس میں بھی زندگی ہے۔ تقریباً 6 میل کی بلندی تک ہوا میں بیکٹیریا،فنگس زرگل موجود ہیں۔ تقریباً 14 میل کی بلندی تک اہل سائنس نےزندگی کی نشانیاں پائی ہیں، زندہ چیزوں کے علاوہ ہوائی سمندر میں مردہ چیزیں بھی ہیں۔ اوزون لئیر سے ہی ہماراموسم ،مون سون بارشیں اورطوفان کا پتہ چلتا ہے ۔
یہ تمام باتیں بتانے کا مقصد یہ تھا اس کائنات میں کوئی بھی چیز بے کار نہیں سوال اب یہ ہے جس اوزون سے ہماری زندگی کی مختلف کیفیتیں جڑی ہیں کیا وہ اسوقت بہتر حالت میں ہے ،اسکو کوئی نقصان تو نہیں پہنچ رہا یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اوزون لئیر سورج سے آنے والی الٹرا وا لائٹ کے ایک بڑے حصے کو جذب کرتی ہے جسے UVB کہتے ہیں۔یو وی بی کے ساتھ بہت سے نقصان دہ اثرات جڑے ہوئے ہیں جن میں کئی قسم کے جلد کے کینسر بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ یہ فصلوں، بعض مخصوص قسم کے میٹریل اور سمندری حیات کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔
کچھ عرصہ پہلے تک اوزون کی تہہ میں فطری طور پر جو کمی آتی تھی وہ خود بخود پوری بھی ہوجاتی تھی لیکن حال ہی میں ملنے والے سائنسی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اوزون کی تہہ خطرے میں ہے۔سائنسی شواہد بتاتے ہیں کہ ہر سال سردیوں میں درجہ حرارت گرنے سے بھی اوزون لئیر اثراندا ہو رہی ہے جبکہ گھریلو آلات جیسا کہ فریج ،اور آگ بجھانے والے کیمیکلز بھی اوزون لئیر کو متاثر کر رہے ہیں اگر ہم جنگلات کا بے دریغ کٹاؤ روک دیں سڑکوں پر دھواں دینے والی گاڑیوں اور ویگنوں کے استعمال میں اضافے اور کوڑا کرکٹ کو جلانے سے گریز کریں تو اوزون لئیر کو بہت زیادہ نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔