Tuesday, September 17, 2024
ہومتازہ ترینعدالتی کارروائی دیکھ کر عوام ہماری شفافیت کا خود فیصلہ کرسکتے ہیں، چیف جسٹس

عدالتی کارروائی دیکھ کر عوام ہماری شفافیت کا خود فیصلہ کرسکتے ہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد ( آئی پی ایس) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ مفاد عامہ کے مقدمات براہ راست نشر کرنے کا مقصد عوام کے سامنے اپنی کارکردگی رکھنا تھا، عوام عدالتی کارروائی خود دیکھ کر فیصلہ کر سکتے ہیں ہم میں شفافیت ہے یا نہیں۔

تفصیلات کے مطابق فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بطور چیف جسٹس سب سے پہلے فل کورٹ بلانے کا کام ہی کیا تھا، اس سے پہلے چار سال تک ہم سب ججز اس طرح ملے ہی نہیں تھے، اس میٹنگ میں ہم نے فیصلہ کیا تھا مفاد عامہ کے مقدمات براہ راست نشر ہوں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عام طور پر عوام وہی دیکھتے سمجھتے تھے جو کوئی ٹی وی چلائے یا یوٹیوبر دکھائے، ہم نے فیصلہ کیا کہ عوام خود ہماری کارکردگی دیکھیں، عوام خود دیکھ کر فیصلہ کر سکتے ہیں ہم میں شفافیت ہے یا نہیں۔

چیف جسٹس نے حاظرین میں موجود بعض سینئر صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی مقدمہ سماعت کے لئے مقرر نہیں ہوتا تو آپ لوگ کہتے ہیں کہ چیف جسٹس مقدمہ سماعت کے لیے مقرر نہیں ہونے دے رہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے بعد اب مقدمات کی سماعت کمیٹی مقرر کرتی ہے نہ کہ چیف جسٹس۔

’آپ تبصرہ کریں، لیکن سچ بولیں، آپ پر کچھ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔۔۔ چیف جسٹس بننے کے بعد میں نے فل کورٹ اجلاس بلایا ،،،، دوسرا کام یہ کیا کہ ڈیپوٹیشن پر یہاں آئے ہوئے لوگوں کو واپس بھیجا۔‘

فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل منصور عثمان کا کہنا تھا کہ نئے عدالتی سال کی تقریب ماضی سے سبق سیکھنے کا بھی ایک موقع ہوتا ہے، گزشتہ سال بھی کہا تھا جوڈیشل سسٹم میں اہم ترین وہ عام سائلین ہیں جو انصاف کے لیے رجوع کرتے ہیں۔

’سائلین کی امیدیں ٹوٹنے کی ذمہ داری نظام انصاف سے منسلک ہم تمام لوگوں پر عائد ہوتی ہے، مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر سے زیادہ سائلین کو کوئی اور چیز ناامید نہیں کرتی، فوجداری مقدمات میں لوگوں کی آزادی اور زندگیاں داؤ پر لگی ہوتی ہیں۔‘

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔