Wednesday, March 12, 2025
ہومبریکنگ نیوزپرتشدد واقعات میں سنگینی کا پہلو موجود ہے، ٹرائل منصفانہ ہونا چاہیے: چیف جسٹس

پرتشدد واقعات میں سنگینی کا پہلو موجود ہے، ٹرائل منصفانہ ہونا چاہیے: چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 9 مئی کو ہونے والے حملوں میں سنگینی کا پہلو موجودہے ، میری یاداشت میں ماضی کا ایسا کوئی واقعہ موجود نہیں جب ملک بھر میں اداروں پر حملہ ہوا ہو۔ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل 6 رکنی لارجر بنچ نے مذکورہ درخواستوں پر سماعت کی ۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے عدالت کو وفاق کے موقف سے آگاہ کیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کور کمانڈر ہاس پر حملہ 5:40 پر ہوا، حساس فوجی تنصیبات پر حملہ تقریبا ایک ہی وقت پر ہوا، 9 مئی کو ملک بھر کے حساس فوجی تنصیبات پر حملے 3 بجے سے لے کر 7 بجے تک کیے گئے ۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی ایف بیس میانوالی میں جہاں حصاری دیوار گرائی گئی وہاں معراج طیارے کھڑے تھے، پی اے ایف بیس میانوالی میں جہازوں کے استعمال کے لیے فیول بھی موجود تھا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ کور کمانڈر ہاس لاہور کو شدید نقصان پہنچایا گیا، پنجاب میں 62 جگہوں پر حملہ کیا گیا جس میں 52 افراد زخمی ہوئے۔ اٹارنی جنرل نے نقصانات کے تخمینے سے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں مجموعی طور پر 2 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، جس میں فوجی تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ ایک ارب 99 کروڑ روپے ہے۔

اٹارنی جنرل نے 9 اور 10 مئی کے واقعات کی تصاویر پیش کر تے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کس طرح جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر ون پر حملہ کر کے حملہ آور اندر داخل ہوئے، جی ایچ کیو میں فوجی مجسمے کو توڑا گیا، جی ایچ کیو راولپنڈی میں آرمی ہسٹری میوزیم پر حملہ کیا گیا، جی ایچ کیو میں آرمی سگنلز آفسرز میس پر حملہ کیا گیا، آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور آئی ایس آئی حمزہ کیمپ راولپنڈی پر حملہ کیا گیا۔اٹارنی جنرل نے کور کمانڈر ہاوس لاہور کی تصاویر بھی بینچ کو پیش کر دیں اور بتایا کہ حملہ آوروں نے 9 مئی کو پیٹرول بم بھی استعمال کیے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ کیا مظاہرین نے مسجد پر بھی حملہ کیا؟ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے انہیں بتایا کہ مظاہرین نے 9 مئی کو کور کمانڈر ہاوس کے اندر مسجد پر بھی حملہ کیا، ایک حملہ آور نے کور کمانڈر کی وردی پہن لی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ فوجی صرف گولی چلانا جانتے ہیں؟اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب دیا کہ فوج ہتیھار چلانے میں مکمل تربیت یافتہ ہوتی ہے، 9 مئی کے واقعے پر فوج نے لچک کا مظاہرہ کیا ہے ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور اور پشاور کو مکمل طور پر تباہ کیا گیا، تمیرگرہ میں سکول کو نقصان پہنچایا گیا، پنجاب رجمنٹ مردان سنیٹر،بلوچستان رجمنٹ ایبٹ آباد پر حملہ کیا گیا، موٹروے ٹول پلازہ سوات کو جلایا گیا مگر اس کاروائی کی ویڈیو نہیں، 9 مئی کو بلوچستان اور سندھ میں صورتحال قابو میں تھی ۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔