اسلام آباد،وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف مالیاتی فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمہ کے حوالے سے حقائق سامنے آگیا۔جہانگیر ترین ایف آئی اے طلبی کے حوالے سے اپنا تفصیلی جواب اب سے چھ ماہ قبل ہی جمع کرا چکے ہیں،تفصیلی جواب کے ہمراہ 11 والیمز 1400 (صفحات)پر مبنی دستاویزات بھی ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کئے گئے ہیں۔اس وقت جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز 12 ہزار سے زائد افراد کو براہ راست، جبکہ 50 ہزار سے زائد کاشت کاروں، ٹرانسپورٹرز اور کاشت کاری کے شعبہ سے منسلک محنت کش افراد کو بلواسطہ روزگار فراہم کر رہی ہیں ۔جہانگیر ترین نے کہا کہ پچھلے 3 سال کے دوران جے ڈی ڈبلیو نے گنے کے کاشت کاروں کو 81 ارب روپے سے زائد کی ادائگیاں شفاف انداز میں بینکنگ چینلز کے زریعے کیں۔ یہ اس دوران خریدے گئے کل گنے کا 98 اعشاریہ 5 فیصد بنتا ہے – جہانگیر ترین نے کہا کہ جے- ڈی – ڈبلیو شوگر ملز کا شمار پاکستان کی کسی بھی صنعت میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے اداروں میں ہوتا ہے۔ جے ڈی ڈبلیو ملز سالانہ تقریبا 15 ارب روپے کا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کراتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 10 سال کے دوران 3 بار جے ڈی ڈبلیوشوگر ملز کو “پاکستان سٹاک ایکسچینج ٹاپ 25 کمپنیز” ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے – جہانگیر ترین نے کہا کہ پچھلے 20 سال کے دوران صرف ایک سال کو چھوڑ کر جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے ہر سال تواتر سے اپنے شیر ہولڈرز کو منافع دیا ،جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز امدادی قیمت پر کاشت کاروں سے گنے کی خریداری یقینی بناتی ہیں اور سان کو ادائیگی میں کسی قسم کی تاخیر نہیں آنے دیتی ،جے ڈی ڈبلیو ملز نے گنے کی نئی اقسام کی تیاری کے لیے ٹھٹھہ میں بین الاقوامی معیار کا شوگر کین ریسرچ سینٹر قائم کر رکھا ہے۔ اس طرز کا دوسرا کوئی ریسرچ سینٹر ملک میں موجود نہیں ۔جہانگیر ترین نے کہا کہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے آج تک کوئی قرضہ ڈیفالٹ نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر کے بینکس ہم پر بھروسہ کرتے ہیں،جے ڈی ڈبلیو کا ماضی جے ڈی ڈبلیو کے کام کی خود گواہی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام تر کوششوں اور ملک بھر کے تفتیشی اداروں کی جانب سے کی جانے والی مفصل تفتیش کے بعد بھی جے ڈی ڈبلیو کے خلاف کسی کاشت کار، شیر ہولڈر، ڈائریکٹر یا بینک کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا ،جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کی جانب سے JK فارمنگ سسٹمز میں سرمایا کاری کا فیصلہ پاکستان انجنیئرنگ کونسل کی ممبر سروے کمپنی Unicorn International کی طرف سے کئے جانے والے آزادانہ تجزیے اور بین الاقوامی شہرت یافتہ آڈٹ فرم AF Ferguson کی جانب سے اخذ کئے گئے نتائج کی روشنی میں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ فاروقی پلپ میں سرمایا کاری سے پہلے اور سرمایا کاری کے دوران ہر مرحلے پر تکنیکی و معاشی ماہرین کی رائے حاصل کی گئی۔ تا ہم بجلی اور بھاپ کے حوالے سے کچھ مسائل کے باعث پلانٹ بند کرنا پڑا – جہانگیر ترین نے کہا کہ سال 2017 میں SECP نے فاروقی پلپ میں سرمایا کاری کے معاملے کی تفصیلی تحقیقات کیں جس کا جے ڈی ڈبلیونے مفصل جواب دیا۔ SECP حکام جے ڈی ڈبلیو کے موقف سے پوری طرح مطمئن رہے اور نتیجے میںجے ڈی ڈبلیو کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ،بڑے پیمانے پر کام کرنے والی کمپنیز میں روز مرہ کے اخراجات کے لیے کیش نلوانا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کا 3 سال کی آمدن تقریبا 200 ارب روپے ہے۔ اس دوران روز مرہ اخراجات کے لیے نکالے جانے والے 2 اعشاریہ 2 ارب روپے کی کیش ٹرانزیکشنز کو جواز بنا کر سوالات اٹھانا عقل و فہم کے خلاف ہے۔ یہ رقم جے ڈی ڈبلیو کی 3 سالہ آمدن کے مقابلے 1 فیصد بھی نہیں ۔جہانگیر ترین نے کہا کہ علی ترین فارمز اور JK Dairies کی نجکاری اور ان دونوں کمپنیز میں موجود شیرز سے دست بردار ہونے کے بعد میرا ان کمپنیز میں کوئی انتظامی عمل دخل نہیں ،جے ڈی ڈبلیو اور ڈیہرکی شوگر ملز کے مابین ہونے والی ٹرانسیکشنز کے تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ تمام ٹرانزیکشنز بینکنگ چینل کے زریعے اور قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوے کی گئیں ،جن ٹرانزیکشنز کو بنیاد بنا کر مجھ سے سوالات پوچھے گئے ہیں ان ٹرانزیکشنز کے نتیجے میں کبھی کوئی ڈائریکٹر، شیر ہولڈر یا سٹیک ہولڈر متاثر نہیں ہوا۔ اس لیے یہ انکواری بلا جواز ہے۔ میرے خلاف جاری انکوائری کو فوری طور پر بند کیا جائے ۔
جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے کے خلاف مبینہ فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمہ کے حوالے سے حقائق سامنے آگئے
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔