Friday, March 29, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگزہجوم نہیں قوم بنیں

ہجوم نہیں قوم بنیں

تحریر:سید حامد حسین کاظمی
حالیہ انا پرستی کی سیاست نے ملک کو دیوالیہ اور عوام کے ذہنوں کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے ،عوام ہو اللہ قادر مطلق سے یہ دعا کرے کہ ان لیڈروں کو جوکے سندھ پنجاب بلوچستان اور خیبرپختونخواکا کارڈ کھیل کر سیاست کے مخمل میں ٹاٹ کا پیوند لگا رہے ہیں ،یہ سب سیاسی لیڈر ہیں ملک قائم ہوا تھا اور اسکے خواب رہنماؤں نے دیکھے ،پاکستان بڑی قربانیوں اور قائد کی انتھک محنت اور رہنمائی سے حاصل ہوا قائد اعظم محمد علی جناح لیاقت علی خان شہید ذوالفقار علی بھٹو اور دختر ایشیا شہید بینظیر بھٹو جیسا رہنما اُبھر کر سامنے آئے جو چاروں صوبوں بشمول شمالی علاقہ جات تک عوام یک آواز ہوکر ملک کے رہنما کی آواز پر لبیک کہیں اور ہر صوبے کو اسکا حق ملے سیاست کو خدمت کے طور پر کرنے والے کسی کی ذاتی زندگی اور کردار پر دشنام طرازی نہیں کرتے رہنماؤں نے بات جب بھی کی ملک و قوم کی ترقی خوشحالی اخوت اور بھای چارے کا درس دیا آج کے اُبھرتے ہوئے لیڈر نئی نسل کو دوسروں کی کردار کشی اور آنا پرستی سیکھا رہے ہیں حب الوطنی اور اخلاقیات کا درس نہیں دیتے جس سے ملک میں یک نکاتی ایجنڈا کامیاب نہیں ہو سکتا اور قوم انارکی کی طرف راغب ہو رہی ہے امن اور برداشت کی سیاست کو توہین سمجھتے ہیں آنا کی قربانی صرف رہنما و رہبر دیتے ہیں اپنے ذاتی معاملات کے لیے قوم کو کبھی شرمندہ اور نیچا نہیں ہونے دیتے جسے اپنی آنا قربان کرنے آتی ہے وہ ہی قومی رہبر و رہنما ہوتا ہے جب تک تمام سیاسی لیڈر آنا پرستی سے باہر نہیں نکلتے ملکی حالات جوں کے توں ہی رہین گے ہمارے لیڈر اگر ملک ے قوم ک لیے سیاست کریں تو جو لیڈر بھی اپنے آپ کو ملک و قوم کے لیے وقف کرے گا وہ اقتدار نہیں سسٹم کی بہتری کے لیے آواز بلند کر ک ملک و قوم کی بھلائی و ترقی کا ایجنڈا لائیگا قوم اسکی آواز پر لبیک ضرور کھےگی پاکستان نے ہمیشہ انسانیت کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کیا کیوں کہ مملکت خدا داد پاکستان قلمے اور انسانیت کے نام پر قائم ہوا غلامی کی زندگی سے بانی پاکستان نے مسلم بہن بھائیوں اور بچوں کو انسانی حقوق پامال نہ ہونے اور کلمہ حق بلنتر کرنے کے لیے بد پرستوں سے علیحدگی کی اور اللہ اکبر کی آواز بلند طریقے سے ادا کرنے کے لیے ملک پاکستان کا نعرہ لگایا اور حاصل کے دکھایا قارئین کسی مقام پر ثابت کر دیں کے میرے قائد نے کبھی کسی کی کردار کشی کی ہو اور قانون سے ماورا بات کی ہو جناح صاحب نے ہمیشہ محسن انسانیت سرکار دو عالم کی سنعتوں کی پیروی کی اور اقلیتوں اور غیر مذہب لوگوں کو بھی ملک میں برابری کے حقوق دیے آج کے ہمارے سیاستدان اقلیتوں کو تو ایک طرف رکھیں اکثریت کو اپنی آنا اور چمک ذریعے اقلیت میں بدل کر رکھ دیتے ہیں جو پاکستان کی بقا کے لیے بہتر نہ ہے ،قوم سے یہ ہی استدعاہے کے لیڈر اگر درست سمت پر نہیں چل رہے تو قوم خود ان کا محاسبہ شروع کر دے ،جو لیڈر اخلاق اور قومی مفادات کے اصولوں سے عاری ہے اسے اہمیت نہ دیں اسکی کال پر ہجوم بن کر سڑکوں پر نہ آئیں جب دیکھیں کے کسی میں رہبر اور رہنما والی اور مملکت کو دوام بخشنے والا نارا بلند کر کے آئے ہیں اسکے لیے ہجوم نہیں قوم بن کر باہر نکلیں قوم ایک بار متحد ہو کر باہر آتی ہے اور رہبر کی پالیسی اور ایجنڈا سمجھ کر اسے ووٹ اور عزت دیں تو رہبر بھی جان دے دیتے ہیں پرملک پر آنچ نہیں آنے دیتے ملک کرز میں ڈوبا ہوا ہے پاکستان کے صرف دو ادارون کی جگہ پر قبضہ مافیا کے قبضے ہیں اگر ریلوے اور ٹورزم کے بنگلے اور زمین عوام کو کرائے اور لیز پر دے دیں تو قرض بھی اتر جائےگا اور آگے سے غیر ضروری قرض بھی نہ لیا جائے قوم کو تھوڑا عرصہ کفایت شاری پر لے آئیں۔۔تو قرض لینے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی معدنیات تیل اور سونا چاندی اگلنے والے پاکستان کو اب لیڈروں کی نہیں رہبر و رہنما کی ضرورت ہے چھوٹا منہ اور بڑی بات یہ ہے کہ زندگی موت عزت ذلت دینے والی اللہ کی ذات ہے مگر زمین پر موت تک کے حکم سا در فرمانے والے نا خداؤں کو بھی اپنا حق ادا کرنا ہوگا ورنہ تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی۔