Saturday, June 21, 2025
spot_img
ہومکالم وبلاگزاسلام آباد میں کلائمیٹ چینج کے منفی اثرات زور پکڑنے لگے

اسلام آباد میں کلائمیٹ چینج کے منفی اثرات زور پکڑنے لگے

تحریر عنبرین علی

گزشتہ سال کے بہ نسبت رواں سال کلائمیٹ چینج بہت بری طرح اثر انداز ہو رہا ہے ،لیکن خاص طور پر اگر میں اسلام آباد کا ذکر کروں تو اسلام آباد میں تو کلائمیٹ کے اثرات اب اپنا بہت برا اثر دکھا رہے ہیں ،اس بار گرمی نے پچھلے سال کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے اور اب اسلام آباد درجہ حرارت میں سندھ پنجاب جیسے علاقوں سے مقابلہ کر رہا ہے۔

اپریل 2025 میں بھارت اور پاکستان میں ایک “نیو نارمل” ہیٹ ویو دیکھنے میں آئی، جس میں اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں درجہ حرارت موسم کی نسبت 5–8°C زیادہ رہا ۔یہ گرمی نہ صرف روزمرہ زندگی کو متاثر کر رہی ہے بلکہ شہریوں کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جیسا کہ گرمی کے اضافے اور صحت کے بحران میں اضافے ۔اور ہیٹ ویو کا دورانیہ بھی اب بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔اپریل  میں اسلام آباد میں ایک طاقتور ہیل سٹورم آیا۔ اس میں ٹینس بال سائز کے ہیلسٹون گرے، جس نے فیصل مسجد کی کھڑکیاں توڑ دیں اور شدید جانی و مالی نقصان ہوا ۔ماہرین کے مطابق یہ غیر متوقع موسمی واقعات انسانی ساخت کے موسمیاتی تبدیلی کی علامات ہیں، جن میں گرمی اور نمی کا غیر متناسب امتزاج شدید طوفانی صورتحال کو جنم دیتا ہے ۔

پاکستان میں درجہ حرارت میں اضافہ اور اونچی برسات کے غیر متوقع واقعات نے پانی کی قلت کو شدید کر دیا ہے۔ 2025 کی گرمی نے گلیشیئرز سے پانی کے بہاؤ میں بے ترتیبی پیدا کی، اور زیرِ زمین پانی کی سطح بھی گرتی جا رہی ہے ۔اسلام آباد میں یہ مسئلہ مزید سنگین ہو رہا ہے کیونکہ شہری آبادی اور زرعی زمینوں کو پانی کی ضرورت ہی بڑھتی جا رہی ہے ۔شہر کا اسٹیل، کنکریٹ، اور رقبے کا انفراسٹرکچر سورج کی تابکاری جذب کرکے گرمی میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ “شہری حرارت جزیرہ” کی حالت بناتا ہے جسے موسمیاتی تبدیلی مزید بگڑ دیتی ہے ۔اسلام آباد کے شہری ٹھنڈک میں کمی کے باعث گرمی میں اضافے اور صحت کے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں ۔

گرمی اور نمی کے اس تیز امتزاج نے گرمی کی بیماریوں، دل اور سانس کی بیماریوں میں اضافہ کیا ہے ۔موسم کے شدت پسند واقعات نے پانی کی فراہمی، سڑکوں، اور عمارتوں پر پریشر ڈال دیا ہے، شہروں میں انتظامی نظام کو بھی چیلنج کرنے لگا ہے ۔ان تمام چیزوں کانتیجہ یہ ہے کہ اسلام آباد میں گرمی، شدید طوفان اور پانی کی قلت موسمیاتی تبدیلی کی سنگینی کو واضح کرتی ہیں۔ ان کے پیچھے بنیادی عوامل یہ ہیں:گلوبل وارمنگ → زیادہ گرمی و بخارات، گلیشیئر کے بے ترتیب پگھلاؤ کی رفتار
شہری ڈھانچے → کنکریٹ اور کم سبزہ شہری حرارت بڑھاتے ہیں
موسمی بے ترتیبی → گرم موسم + نمی = شدید ہیٹ ویو اور طوفان
فودان منصوبہ بندی → پانی کا کم ذخیرہ، خراب انفراسٹرکچر۔

ان تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے سرکاری پالیسیاں ایکو گرین اربن ڈویلپمنٹ، پانی کے مینجمنٹ، گرین بیلٹ ،عوامی شعور ٹھنڈک کے انتظام، پانی کا محتاط استعمال اور مانیٹرنگ موسمی تبدیلی کی نگرانی کے لیے آسان ٹولز ،تیاری گرمی سے بچاؤ کے پلان، ایمرجنسی رسپانس میکانزم بنانا ضروری ہے۔ اسلام آباد میں جنگلات تقریباغائب ہو چکے ہیں، جس نے درجہ حرارت میں اضافہ کیا اور گرین بیلٹ کی قدرتی کُلنگ ختم ہوئی ۔زمین کا کور تبدیل ہونے کی وجہ سے گرمی میں اضافہ اور بارشوں کے نمونے بدل گئےحالیہ موسم گرما میں بے وقت شدید گرم دن اور گرم راتیں ریکارڈ کی گئیں، گرمی کی لہریں تیزی سے بڑھ گئیں ۔مزید حالات اگر یہی رہے تو گرین سٹی اسلام آباد بہت جلد اپنی خوبصورتی کھو دے گا ،اسلام آباد کا حسن لوٹانے میں نہ صرف حکومت بلکہ ہر شہری کو شجرکاری مہم کے ذریعے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ورنہ آنے والے وقت میں اس شہر میں صرف کنکریٹ کی نظر آئے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔