Saturday, July 27, 2024
ہومتازہ ترینمعروف فوک گلوکار استاد پٹھانے خان کو مداحوں سے بچھڑے 21برس بیت گئے

معروف فوک گلوکار استاد پٹھانے خان کو مداحوں سے بچھڑے 21برس بیت گئے

کراچی ، معروف فوک گلوکار استاد پٹھانے خان کو مداحوں سے بچھڑے 21برس بیت گئے۔سرائیکی وسیب کے علاقہ کوٹ ادو کے رہائشی استاد پٹھانے خان کا اصل نام غلام محمد تھا وہ جنوبی پنجاب کے ایک پسماندہ علاقے کوٹ ادوو میں1926 میں پیدا ہوئے ۔استاد پٹھانے خان بنیادی طور پر سرائیکی زبان کے گلوکار تھے۔ انہوں نے زیادہ تر کافیاں اور غزلیں گائیں جو کہ دنیا بھر میں مقبول ہوئیں۔استاد پٹھانے کی گائیگی سرائیکی وسیب کیلئے ایک اثاثہ ہے ۔استاد پٹھانے خان کو صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔استاد پٹھانے خان کی معروف غزل میڈا عشق وی توں،میڈا یار وی توں آج بھی زبان زد عام ہے ۔پٹھانے خان نے اپنی سریلی آواز سے کئی دہائیوں تک خواجہ غلام فرید اور شاہ حسین کی کافیاں، بابا بلھے شاہ اور مہر علی شاہ سمیت صوفی شعرا کا کلام گا کر امن و محبت کا پیغام عام کیا۔پٹھانے خان نے 79 مختلف ایوارڈز حاصل کیے۔ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی استاد پٹھانے خان کی دل میں اترنے والی آواز کے معترف تھے۔ پٹھانے خان کی آواز میں درد کے ساتھ ساتھ بے پناہ کشش بھی تھی ۔ اسی لیے ان کا عارفانہ کلام سنتے ہی سامعین پر رقت طاری ہو جاتی ہے۔ان کے مشہور صوفیانہ کلام میں میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں، چینہ ایں چھڑیندا یار ، کیا حال سناواں دل دا ،کوئی محرم راز نہ ملدا ، الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہو ان کی دنیا بھر میں شہرت کا باعث بنا۔پٹھانے خان نے سرائیکی کے ساتھ ساتھ اردو کلام بھی کمال گایا۔ ان کی گائی ہوئی غزل اے دوست ذرا اور قریب رگ جاں ہوزبان زد عام ہے۔پٹھانے خان کی خدمات کے صلہ میں انہیں 1979 میں صدارتی ایوارڈبرائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔استاد پٹھانے خان 9مارچ 2000 کو انتہائی کسمپرسی کے عالم میں انتقال کر گئے تھے انہیں کوٹ ادو میں سپرد خاک کیا گیا ۔ن کے فن کے سحر میں مبتلا مداحوں نے کوٹ ادو کے قدیم بازار کو ان کے نام سے منسوب کر دیا اور اب وہ پٹھانے خان بازار کہلاتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔