اسلام آباد: جعلسازی کے ذریعے سرکاری پلاٹس حاصل کرنے کے بڑے اسکینڈل میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے ) کے ڈپٹی ڈائریکٹر رانا محمد منیر سمیت 6 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر G-14/1,2,3 میں واقع موضع تھلہ سیداں سے متعلق زمین فراڈ کیس میں عمل میں آئیں۔
گرفتار ملزمان میں رانا محمد منیر (ڈپٹی ڈائریکٹر ایف جی ای ایچ اے)، سید عابد علی شاہ، ملک محمد عمران، عماد احمد، سعد احمد اور اشتیاق احمد شامل ہیں۔ ان میں سے پانچ افراد کو فائدہ حاصل کرنے والے (مستفید) کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
اینٹی کرپشن پولیس نے ان افراد کے خلاف مقدمہ نمبر 24/2025، مورخہ 27 مئی 2025 کو تھانہ اینٹی کرپشن میں درج کیا، جس میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 109، 409، 420، 468، 471 اور انسدادِ بدعنوانی ایکٹ 1947 کی دفعہ 5(2) شامل کی گئی ہے۔
تحقیقات کے مطابق، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے BUPs (بلٹ اپ پراپرٹیز) کے ضمنی ایوارڈ میں جعلسازی کرتے ہوئے چند نجی افراد کو غیر قانونی طور پر اصل مالکان کے ساتھ شریک مالک ظاہر کیا، جس کی بنیاد پر انہیں سرکاری پلاٹس الاٹ کیے گئے اور بھاری رقوم کی ادائیگیاں بھی کی گئیں، حالانکہ یہ افراد ان جائیدادوں کے اصل مالک نہیں تھے۔
متاثرہ خاندان کی نمائندہ غلام فاطمہ زوجہ عبدالرشید مرحوم کے مطابق ان کے خاندان کے 12 BUPs موجود تھے، جن میں سے بعض کا معاوضہ اصل مالکان کو ملا، مگر BUP نمبر 996، 999، 1000، 1006 اور 1007 کا معاوضہ غیر متعلقہ افراد کو دے دیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ تمام دھوکہ دہی FGEHA کے افسران اور نجی افراد کی ملی بھگت سے کی گئی۔
حکام کے مطابق، گرفتار ملزمان نے اپنے سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ریکارڈ میں جعلسازی اور رد و بدل کیا، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔
اینٹی کرپشن ذرائع کے مطابق مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں، اور تفتیش کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔

