Friday, September 5, 2025
ہومپاکستانگجرات اور گردونواح میں 577ملی میٹر کی ریکارڈ بارش،اربن فلڈنگ سے کئی عمارتیں ڈوب گئیں، ملحقہ دیہات زیر آب،قیدی لاہور اور گوجرانوالہ منتقل

گجرات اور گردونواح میں 577ملی میٹر کی ریکارڈ بارش،اربن فلڈنگ سے کئی عمارتیں ڈوب گئیں، ملحقہ دیہات زیر آب،قیدی لاہور اور گوجرانوالہ منتقل

گجرات (سب نیوز)پنجاب کے ضلع گجرات میں 573ملی میٹر کی ریکارڈ بارش نے تباہی مچادی، اربن فلڈنگ سے شہر میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا جب کہ کاروباری مراکز اور سرکاری عمارتیں ڈوب گئیں۔
گجرات میں شدید بارش نے سب تہس نہس کردیا، 573ملی میٹر کی ریکارڈ بارش کے بعد سیلاب جیسی صورت حال پیدا ہوگئی، ندی اور نالوں میں طغیانی آگئی، جس کے باعث کئی دیہات ڈوب گئے، فصلوں کو بھی نقصان پہنچا اور معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے۔شہری علاقوں میں پانی مکانوں اور دکانوں میں داخل ہوگیا، سڑکیں تالاب کا منظرپیش کرنے لگیں، جلال پور جٹاں میں 2 منزلہ خالی عمارت گر گئی، سیلاب سے عمارت کی بنیادیں کمزور ہوگئی تھیں۔
بارہ دری، مسلم آباد، محلہ خواجگان،حسن چوک پرنس چوک کچہری محلہ شاہ حسین، رنگ پورہ فوارہ چوک کو لپیٹ میں لیتا پانی جی ٹی روڈ پر پہنچ گیا۔ اربن فلڈنگ کے باعث، سیشن کورٹ، ڈسٹرکٹ جیل، ڈی سی کمپلیکس جیل روڈ بھی چار چار فٹ تک پانی سے بھر گئے۔قدرتی آفت کے نتیجے میں لوگوں کی لاکھوں روپے کی املاک تباہ اچانک پانی آنے پر ہر طرف افراتفری مچ گئی جبکہ سماجی تنطمییں امداد کرتی نظر آئیں مگر ضلعی انتظامیہ کہیں نظر نہ آئی،انتظامیہ نے ضلع بھر کے تعلیمی ادارے آج بند رکھنے کا اعلان کر دیا، سرکلر روڈ اور چوک نواب صاحب میں پانی بھرنے سے تاجر پریشان ہوگئے جب کہ پانی کی نکاسی کے لیے دیگر شہروں سے مشینری اور گاڑیاں منگوالی گئی۔
گجرات کی ڈسٹرکٹ جیل اور احاطہ سیشن کورٹ میں بھی بارش کا پانی داخل ہوگیا اور سیالکوٹ کے بعد اب گجرات سے بھی کئی قیدیوں کو لاہور اور گوجرانوالہ کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔اس سے پہلے سیالکوٹ کی جیل سے ایک ہزار سات قیدیوں کو گوجرانوالہ، حافظ آباد اور نارووال کی جیلوں میں منتقل کیا گیا تھا۔قبل ازیں 27 اگست کو سیالکوٹ میں ہونے والی بارش نے شہر کو ڈبو کر رکھ دیا تھا، شہر اور گرد ونواح میں اب تک ریکارڈ 355 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔طوفانی بارش کے باعث سیالکوٹ کے مرکزی علاقوں اور گردونواح کے تمام علاقے پانی میں ڈوب گئے تھے، شہر میں کوئی سڑک، چوراہا، بازار، گلی یا محلہ ایسا نہیں تھا، جہاں 2 سے 3 فٹ پانی کھڑا نہ ہوا ہو۔
موسلادھار بارش سے شہر میں معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئے، گلی محلے اور بازار ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے تھے۔ یاد رہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید بارشیں، زلزلے، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان قدرتی آفات سے متاثر ہونے والا بڑا ملک ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔