Saturday, June 28, 2025
spot_img
ہومپاکستاننیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت، وکیل کے دلائل

نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت، وکیل کے دلائل

اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ اس 3 رکنی بینچ کا حصہ ہیں۔
دورانِ سماعت سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔
نیب نے اٹارنی جنرل کے دلائل اپنانے کا تحریری موقف عدالت میں جمع کرا دیا ۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ عوامی عہدیداروں کے احتساب کا قانون 1949 سے آج تک موجود ہے،احتساب کے جتنے بھی قوانین آئے عوامی عہدیداروں کو کسی میں استثنی نہیں ملا، ماضی میں سپریم کورٹ کرپشن کو ملک کیلئے کینسر قرار دے چکی ہے،نیب قانون کو مضبوط کرنے کے بجائے ترامیم سے غیرموثر کیا گیا،
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ پارلیمان اگر نیب قانون کو ختم کر دے تو عدالت کیا کر سکے گی؟کیا سپریم کورٹ نے کسی ختم کیے گئے قانون کو بحال کرنے کا کبھی حکم دیا ہے؟
وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ 1990 میں واپس لیا گیا قانون بحال کرنے کا حکم دے چکی ہے، عوامی عہدیدار ہونا ایک مقدس ذمہ داری ہوتی ہے،
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پارلیمان بھی آئین اور شریعت کے تابع ہوتی ہے،احتساب اسلام کا بنیادی اصول ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔