Monday, February 3, 2025
ہومتازہ ترینکابل ایئرپورٹ کے باہر خود کش دھماکوں سے امریکی فوجی اہلکاروں سمیت 13 افراد ہلاک،متعدد زخمی

کابل ایئرپورٹ کے باہر خود کش دھماکوں سے امریکی فوجی اہلکاروں سمیت 13 افراد ہلاک،متعدد زخمی

کابل ،کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر 2 دھماکوں کے نتیجے میںامریکی فوجی اہلکاروں سمیت 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والا دھماکا خودکش تھا جو حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ابتدائی گیٹ کے باہر ہوا جہاں سیکڑوں کی تعداد میں افغان عوام ایئرپورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔عرب میڈیا کے مطابق خودکش دھماکے کے بعد فائرنگ کی آواز بھی سنائی دی جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں جب کہ زخمیوں میں 3 امریکی فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔ تمام زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔طالبان نے کابل ایئرپورٹ پر دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جب کہ طالبان کے متعدد گارڈز بھی دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں۔پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر پہلا دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں متعدد امریکی فوجی اہلکار اور شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں جب کہ دوسرا دھماکا ایبے گیٹ کے قریب ہی بارون ہوٹل کے باہر ہوا۔دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے کابل دھماکے کی تفصیلات سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ کے باہر فائرنگ کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں جب کہ یہ واقعہ کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر رونما ہوا ہے جہاں پر سیکیورٹی کے فرائض برطانوی فوج انجام دے رہی ہے اور یہ ان چند گیٹوں میں سے ایک ہے جسے دہشتگردی کے خطرے کے پیش نظر بند کیا گیا تھا۔برطانوی وزیردفاع نے کہا کہ دھماکا ایبے گیٹ کے باہر ہوا ہے جہاں ہماری فوج سیکیورٹی دے رہی ہے تاہم ہمارے پاس دھماکے کے نتیجے میں برطانوی فوج کے جانی نقصان کی کسی قسم کی اطلاعات نہیں ہیں۔اس سے قبل امریکا اور برطانیہ سمیت مغربی ممالک نے دہشت گردی کے پیش نظراپنے شہریوں کو کابل ایئرپورٹ سے دوررہنے کی سخت ہدایت جاری کی تھیں۔واضح رہے ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے چند روز قبل امریکا سمیت تمام غیر ممالک کو خبردار کیا تھا کہ وہ افغان شہریوں کو ملک سے لے جانے سے گریز کریں جب کہ افغان عوام کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔دوسری طرف افغانستان کے صوبے پنج شیر میں جنگ کے بادل چھٹنے لگے۔ طالبان اور شمالی اتحاد کے درمیان صوبہ پروان کے شہر چاریکار میں مذاکرات ہوئے، جس میں ایک دوسرے پر حملے نہ کرنے اور مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ طالبان وفد کی قیادت عامر خان متقی نے کی، سینئر سیاستدان حافظ منصور بھی مذاکرات میں شامل تھے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کمانڈر قاری فصیح الدین پنج شیر معرکے کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ پنج شیر میں لڑائی نہیں ہوگی، معاملہ بات چیت سے حل ہوجائیگا۔علاوہ ازیں کابل میں ریڈیو پاکستان کے نمائندے سے خصوصی بات کرتے ہوئے طالبان کے اہم رہنما شہاب الدین دلاور نے کہا کہ بھارت کو بہت جلد پتہ چل جائے گا کہ طالبان حکومتی امور بہت اچھے طریقے سے چلاسکتے ہیں جب کہ انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے سے باز رہے۔پاکستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شہاب الدین دلاور نے 30 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دینے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہ صرف ہمارا پڑوسی ملک بلکہ بہت اچھا دوست ہے اور ہم افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کرنے پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ طالبان رہنما نے مزید کہا کہ ہم تمام ممالک سے یکساں اور پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔واضح رہے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے حال ہی میں بیان دیا تھا کہ طالبان حکومتی امور نہیں چلاسکتے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔