Monday, June 16, 2025
spot_img
ہومدنیارا اور موساد کا خفیہ تعاون، دفاعی اتحاد خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ

را اور موساد کا خفیہ تعاون، دفاعی اتحاد خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ

یہود و ہنود کا بڑھتا ہوا اتحاد خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے جب کہ ایران پر اسرائیلی حملہ دراصل یہود و ہنود سازش کا شاخسانہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق را اور موساد کا 1980 سے جاری خفیہ تعاون اب باقاعدہ دفاعی اتحاد بن چکا جس کا مقصد خطے میں بد امنی پھلانا ہے، بھارت اور اسرائیل کا دفاعی گٹھ جوڑ اب صرف اسلحہ نہیں، بلکہ سائبر سیکیورٹی اور انٹیلیجنس تک پھیل چکا ہے۔

گزشتہ دس سالوں میں، بھارت نے اسرائیل سے 2.9 بلین ڈالر مالیت کا فوجی ہارڈویئر جس میں ریڈار، نگرانی اور جنگی ڈرون اور میزائل درآمد کیے، بھارت نے اسرائیلی ڈرونز (Heron UAVs)، Tavor رائفلز اور Spice-2000 بم گائیڈنس سسٹمز جیسے ہتھیار اپنے فوجی اثاثوں میں شامل کیے۔
بالاکوٹ حملے میں اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا، بھارت کے ہتھیاروں میں باراک-8میزائل سسٹم، ہیرون ڈرونز اور اسپائس سسٹم شامل ہیں، بارک-8 میزائل کی مشترکہ تیاری اور فیلکن ریڈار کی تنصیب ہند و یہود گٹھ جوڑ کی عملی تصویر بن چکی ہے۔

2017 کے بعد بھارت اور اسرائیل کا سائبر سیکیورٹی میں گٹھ جوڑ، مشترکہ تربیت و ڈیجیٹل نظام میں تعاون بڑھا، اسرائیلی دفاعی کمپنیاں Elbit Systems اور IAI، بھارتی اداروں Adani Defense، HAL کے ساتھ مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔

Hermes 900 ڈرونز اور جدید دفاعی ساز و سامان اب اسرائیلی تعاون سے بھارت میں ہی تیار کیا جا رہا ہے، اسرائیلی TecSAR سیٹلائٹ ISRO نے لانچ کیا، جو بھارتی سرحدوں پر جدید نگرانی کے نظام کا حصہ بن چکا ہے۔

آپریشن بنیان المرصوص اور معرکہ حق میں بھارتی افواج کی جانب سے اسرائیلی ساختہ HAROP ڈرونز اور ٹیکنالوجی کا استعمال اس گہرے اتحاد کا ثبوت ہے جو اسرائیل اور بھارت نے پاکستان کے خلاف تشکیل دیا ہے، بھارت-اسرائیل عسکری اشتراک کے تناظر میں پاکستان کو دفاعی خود کفالت اور ٹیکنالوجی میں برتری حاصل کرنا ہوگی اور یہود و ہنود گٹھ جوڑ کے خلاف تیار رہنا ہوگا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔